"باد صبا" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 5 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:  Logo naat virsa.jpg|link=باد صبا  ]]
[[زمرہ: زبان و بیان ]]
[[زمرہ: زبان و بیان ]]


" باد صبا " اردو نعت میں بہت زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ہے ۔  اس پر کچھ احباب معترض ہوتے ہیں کہ ہیں "صبا " کا مطلب ہی "صبح کی ہوا " ہے تو اس کے ساتھ تو "باد ِ صبا" غلط ترکیب ہے ۔  
" باد صبا " اردو نعت میں بہت زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ہے ۔  اس پر کچھ احباب معترض ہوتے ہیں کہ "صبا " کا مطلب ہی "صبح کی ہوا " ہے تو اس کے ساتھ "باد" یعنی ہوا  کیسے لگایا جا سکتا ہے ۔ یہ تو ایسے ہی ہوا جیسے "سنگ ِ مرمر کا پتھر"  یا "گل گلاب " کہا جائے ۔


حقیقت یہ ہے کہ بہت سے اساتذہ نے بھی "باد صبا" کی ترکیب اپنی شاعری میں استعمال کی ہے ۔  
حقیقت یہ ہے کہ بہت سے اساتذہ نے بھی "باد صبا" کی ترکیب اپنی شاعری میں استعمال کی ہے ۔  


نفسِ بادِ صبا مُشک فشاں خواہد شد
عالمِ پیر دگر بارہ جواں خواہد شد
حافظ


ادھر جانے کو آندھی تو ہے لیکن
ادھر جانے کو آندھی تو ہے لیکن
سطر 10: سطر 18:
سبک پائی سی ہے باد صبا میں
سبک پائی سی ہے باد صبا میں


میر تقی میر
میر  




سطر 17: سطر 25:
دامان بلند ابر تر ہے
دامان بلند ابر تر ہے


میر تقی میر
میر  




سطر 25: سطر 33:
پانی ہے خنک مروحہِ کش بادِ صبا ہے
پانی ہے خنک مروحہِ کش بادِ صبا ہے


میر انیس
انیس
 




سطر 33: سطر 40:
ریزۂ شیشۂ مے جوہر تیغ کہسار
ریزۂ شیشۂ مے جوہر تیغ کہسار


مرزا غالب
غالب
 


جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوقؔ
اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے


ذوق


اگر اساتذہ کے ہاں صرف ایک آدھ مثال ہو تو ہم قواعد کی بات ضرور کریں گے لیکن اگر اساتذہ نے کسی ترکیب کو ایک سے زیادہ استاد نے اور بار بار استعمال کیا ہو تو قاعدہ وہی ہے جو اساتذہ کا چلن ہے ۔ زبان قواعد کی نہیں بلکہ اہل زبان کی روایت کی پابند ہوتی ہے ۔ قواعد تو غیروں کے لیے ہوتے ہیں


اگر [[میر]]، [[انیس]]،  [[غالب]]، اور [[ ذوق]] جیسے استاد شعراء  "باد صبا " استعمال کر رہے ہیں ہوں تو "باد صبا" کے استعمال میں غلطی نہیں بلکہ ہمارے قواعد سمجھنے یا قواعد بنانے میں غلطی ہے  
اگر کسی ترکیب یا لفظ کو ایک سے زیادہ اساتذہ نے اور بار بار استعمال کیا ہو تو قاعدہ وہی ہوگا  جو اساتذہ کا چلن ہے ۔ زبان قواعد کی نہیں بلکہ  اہل زبان کی روایت کی پابند ہوتی ہے ۔  قواعد تو غیروں کے لیے ہوتے ہیں ۔اگر[[حافظ ]]، [[میر]]، [[انیس]]،  [[غالب]]، اور [[ ذوق]] جیسے استاد شعراء  "باد صبا " استعمال کر رہے ہیں ہوں تو "باد صبا" کے استعمال میں غلطی نہیں بلکہ ہمارے قواعد سمجھنے یا قواعد بنانے میں غلطی ہے  


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===


{{باکس : زبان و بیان }}
{{باکس : زبان و بیان }}

حالیہ نسخہ بمطابق 20:21، 13 مئی 2018ء

Logo naat virsa.jpg

" باد صبا " اردو نعت میں بہت زیادہ استعمال ہونے والا لفظ ہے ۔ اس پر کچھ احباب معترض ہوتے ہیں کہ "صبا " کا مطلب ہی "صبح کی ہوا " ہے تو اس کے ساتھ "باد" یعنی ہوا کیسے لگایا جا سکتا ہے ۔ یہ تو ایسے ہی ہوا جیسے "سنگ ِ مرمر کا پتھر" یا "گل گلاب " کہا جائے ۔

حقیقت یہ ہے کہ بہت سے اساتذہ نے بھی "باد صبا" کی ترکیب اپنی شاعری میں استعمال کی ہے ۔


نفسِ بادِ صبا مُشک فشاں خواہد شد عالمِ پیر دگر بارہ جواں خواہد شد

حافظ

ادھر جانے کو آندھی تو ہے لیکن

سبک پائی سی ہے باد صبا میں

میر


گل باد صبا کے تا کمر ہے

دامان بلند ابر تر ہے

میر


تکلیف کچھ ایسی نہیں سایہ ہے ہوا ہے

پانی ہے خنک مروحہِ کش بادِ صبا ہے

انیس


مستی باد صبا سے ہے بہ عرض سبزہ

ریزۂ شیشۂ مے جوہر تیغ کہسار

غالب


جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوقؔ اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے

ذوق


اگر کسی ترکیب یا لفظ کو ایک سے زیادہ اساتذہ نے اور بار بار استعمال کیا ہو تو قاعدہ وہی ہوگا جو اساتذہ کا چلن ہے ۔ زبان قواعد کی نہیں بلکہ اہل زبان کی روایت کی پابند ہوتی ہے ۔ قواعد تو غیروں کے لیے ہوتے ہیں ۔اگرحافظ ، میر، انیس، غالب، اور ذوق جیسے استاد شعراء "باد صبا " استعمال کر رہے ہیں ہوں تو "باد صبا" کے استعمال میں غلطی نہیں بلکہ ہمارے قواعد سمجھنے یا قواعد بنانے میں غلطی ہے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زبان و بیان کے مسائل