اپنا مختار جو اے خیر بشر ہوجاؤں ۔ سید محمد نور الحسن نور

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Link

شاعر : نور الحسن نور

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

اپنا مختار جو اے خیر بشر ہوجاؤں

میں تری راہ بنوں، میں ترا در ہوجاؤں


تو جو آئے، تری راہوں میں بچھادوں پلکیں

تیری مسند بنوں آقا ترا گھر ہوجاؤں


تیرے دیدار کا اعزاز اگر مجھ کو ملے

سر سے پا تک میں محبت کی نظر ہوجاؤں


تیرے راہی کو اگر دھوپ پریشان کرے

سائبانی کے لئے مثل شجر ہوجاؤں


تیری فرقت میں تو ویران ہی رہنا اچھا

تو اگر چھوڑ کے جائے تو کھنڈر ہوجاؤں


ہر گھڑی خوف ستاتا ہے فنا کا مجھ کو

اپنے کوچے میں بلالیں کہ امر ہوجاؤں


غازۂ خاکِ در پاک جو مل جائے مجھے

شبِ تاریک میں عنوانِ سحر ہوجاؤں


دامن شوق میں لے جائیں مجھے اہل طلب

خاکِ در بن کے رہوں اور گہر ہوجاؤں


اُن کی سرکار میں جب مجھ کو رسائی ہو نصیب

سر سے میں تا بہ قدم دیدۂ تر ہوجاؤں


ہے تری بات بڑی تیرے غلاموں کے لئے

وقت پڑ جائے تو میں سینہ سپرہوجاؤں


راہ پرخار سہی، خوف کے انبار سہی

ہم سفر ذکر نبی ہو تو نڈر ہوجاؤں


نہ مری سمت ہے کوئی نہ ہے منزل کوئی

رخ جدھر ہو مرے آقا کا اُدھر ہوجاؤں


نورؔ جس وقت قدم اپنے نکالوں گھر سے

جانب شہر نبی محو سفر ہوجاؤں

گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
زیادہ پڑھے جانے والے کلام