"اپنا مختار جو اے خیر بشر ہوجاؤں ۔ سید محمد نور الحسن نور" کے نسخوں کے درمیان فرق
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 74: | سطر 74: | ||
جانب شہر نبی محو سفر ہوجاؤں | جانب شہر نبی محو سفر ہوجاؤں | ||
| | | | ||
{{ باکس 2 }} | {{ باکس 2 }} |
نسخہ بمطابق 19:36، 17 مارچ 2018ء
شاعر : نور الحسن نور
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اپنا مختار جو اے خیر بشر ہوجاؤں میں تری راہ بنوں، میں ترا در ہوجاؤں
تیری مسند بنوں آقا ترا گھر ہوجاؤں
سر سے پا تک میں محبت کی نظر ہوجاؤں
سائبانی کے لئے مثل شجر ہوجاؤں
تو اگر چھوڑ کے جائے تو کھنڈر ہوجاؤں
اپنے کوچے میں بلالیں کہ امر ہوجاؤں
شبِ تاریک میں عنوانِ سحر ہوجاؤں
خاکِ در بن کے رہوں اور گہر ہوجاؤں
سر سے میں تا بہ قدم دیدۂ تر ہوجاؤں
وقت پڑ جائے تو میں سینہ سپرہوجاؤں
ہم سفر ذکر نبی ہو تو نڈر ہوجاؤں
رخ جدھر ہو مرے آقا کا اُدھر ہوجاؤں
جانب شہر نبی محو سفر ہوجاؤں |
|
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |