"اسم ِ معطر پر رائے ۔ ابو الحسن خاور" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا)
سطر 15: سطر 15:
وہ  کئی بار کسی سامنے کے خیال میں نادر تلازمہ کاری کا ایسا مربوط و  مضبوط نظام بناتے ہیں کہ قاری مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے ۔ وہ کہیں  بادبان ِ رحمت کی رعایت سے ہوا کو کشتیوں کی کنیز بناتے ہیں تو کہیں نعت کو پھول  کہہ کر مدحت سرائی کی  تتلیاں پکڑتے نظر آتے ہیں ۔ وہ جب لبوں کو درودی لباس پہنا کر دریاوں کو جام بدست حاضر کرتے ہیں یا  زبان کو کسی فقیر کی صورت دہن کے مصلے پر بٹھا کر درودی ورد کرتے ہیں  تو  قاری کا مسحور ہونا لازم ہے ۔  اس ذائقے سے آشنائی کے لیے اشارتا دو تین اشعار ہی کافی ہیں  
وہ  کئی بار کسی سامنے کے خیال میں نادر تلازمہ کاری کا ایسا مربوط و  مضبوط نظام بناتے ہیں کہ قاری مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے ۔ وہ کہیں  بادبان ِ رحمت کی رعایت سے ہوا کو کشتیوں کی کنیز بناتے ہیں تو کہیں نعت کو پھول  کہہ کر مدحت سرائی کی  تتلیاں پکڑتے نظر آتے ہیں ۔ وہ جب لبوں کو درودی لباس پہنا کر دریاوں کو جام بدست حاضر کرتے ہیں یا  زبان کو کسی فقیر کی صورت دہن کے مصلے پر بٹھا کر درودی ورد کرتے ہیں  تو  قاری کا مسحور ہونا لازم ہے ۔  اس ذائقے سے آشنائی کے لیے اشارتا دو تین اشعار ہی کافی ہیں  


    لبوں نے پیاس میں پہنا تھا کَل، لباسِ درُود
 
لبوں نے پیاس میں پہنا تھا کَل، لباسِ درُود


گلاس  لے  کے  کھڑے  تھے  یہاں  وہاں  دریا   
گلاس  لے  کے  کھڑے  تھے  یہاں  وہاں  دریا   

حالیہ نسخہ بمطابق 18:28، 25 دسمبر 2020ء


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

کتاب: اسمِ معطر

شاعر: جاوید عادل سوہاوی

تحریر: ابو الحسن خاور

جاوید سوہاوی میرے لیے ہمیشہ قابل رشک رہے ہیں ۔ شعر برائے شعر کہنا ان کا مزاج نہیں ۔ وہ اپنی سوچ اور احساس کو لفظوں کا پیکر دینا ہی کافی نہیں سجھتے بلکہ اس پیکر کے فطری حسن کو اجاگر کرنے کے لیے مناسب تراش خراش پر بھی یقین رکھتے ہیں ۔ ہر شعر میں کوئی نہ کوئی خوبی رکھنا ان کا فطری میلان ہے ۔ شعر میں کوئی خاص کیفیت، نئی بات ، نئی ترکیب یا صنائع بدائع کی اچھوتی جھلک نہ ہو تو وہ شعر جاوید سوہاوی کا نہیں ہوگا ۔ اسی میلان کی وجہ سے ان کی شاعری میں گونا گوں شیڈز محسوس کیے جا سکتے ہیں ۔ وہ سہل ممتنع سے لیکر مشکل پسندی اور روایت سے لیکر جدت تک کے ہر رنگ کے ساتھ ساتھ اپنا ایک بہت خاص اسلوب بھی رکھتے ہیں جو حیران کن تلازماتی ربط سے ترتیب پاتا ہے ۔ ۔ان کی یہ خوبی انہیں تمام معاصر شعراء سے ممتاز کرتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ شعر تو جادو ہے کہ سادہ سی بات بھی کی جائے تو قاری جہان ِ حیرت میں کھو جاتا ہے کہ یہ کیسے کہا گیا ۔جاوید سوہاوی نعتیہ شاعری میں فضائل و شمائل ِ سرور کائنات، ہجر و وصال مدینہ، جمال ِ گنبد و مینار اور دیگر ایسے نعتیہ موضوعات کو اپنے مخصوص انداز میں پیش کرتے ہوئے ایسا ہی جادو دکھاتے ہیں

وہ کئی بار کسی سامنے کے خیال میں نادر تلازمہ کاری کا ایسا مربوط و مضبوط نظام بناتے ہیں کہ قاری مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے ۔ وہ کہیں بادبان ِ رحمت کی رعایت سے ہوا کو کشتیوں کی کنیز بناتے ہیں تو کہیں نعت کو پھول کہہ کر مدحت سرائی کی تتلیاں پکڑتے نظر آتے ہیں ۔ وہ جب لبوں کو درودی لباس پہنا کر دریاوں کو جام بدست حاضر کرتے ہیں یا زبان کو کسی فقیر کی صورت دہن کے مصلے پر بٹھا کر درودی ورد کرتے ہیں تو قاری کا مسحور ہونا لازم ہے ۔ اس ذائقے سے آشنائی کے لیے اشارتا دو تین اشعار ہی کافی ہیں


لبوں نے پیاس میں پہنا تھا کَل، لباسِ درُود

گلاس لے کے کھڑے تھے یہاں وہاں دریا


سمندروں میں ہوا بھی ہے کشتیوں کی کنیز

کہ ان کے ساتھ ترا بادبانِ رحمت ہے


اس نے پر کھولے تو جاگ اٹھی درودوں کی مہک

نعت کے پھول سے ہونٹوں نے جو تتلی پکڑی

"اسم معطر" میں ایسی ایک دو نہیں کئی مثالیں ان کے منفرد اور مسحور کر دینےوالے اسلوب کی۔آئینہ دار ہیں


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
اس سال کی کچھ اہم کتابیں

اس سیکشن میں اپنے کتابیں متعارف کروانے کے لیے "نعت کائنات" کو دو کاپیاں بھیجیں

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات