ہجا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


تحریر : ظفر قادری

ہجا

"ہجا" سادہ الفاظ میں ان آوازوں کو کہتے ہیں جن کوملانے سے کوئی لفظ بنتا ہے ۔ مثلا جب "سادہ" ہی کو پڑھتے ہیں تو پہلے "سا" کی آواز نکلتی ہے پھر "دہ" کی اور یوں مکمل لفظ "سادہ" ادا ہوتا ہے ۔ ہجا دو طرح کا ہوتا ہے

ایک حرفی اور دو حرفی

چھوٹا ہجا

چھوٹا ہجا ۔ یعنی چھوٹی آواز ۔ ایک حرفی ہجا کو ہجائے کوتاہ یا چھوٹا ہجا کہتے ہیں

یہ ایک حرفی "ہجا" لفظ کے شروع میں بھی آسکتا ہے ، درمیان بھی اور آخر میں بھی ۔ جیسے لفظ اسلام میں "م"لفظ مستقل میں "ت" اور لفظ "قمر " میں ق ۔ یہ حرف ساکن بھی ہو سکتا ہے اور متحرک بھی ۔ اسلام کی "م" ساکن ہے اور مستقل کی ت اور قمر کا ق متحرک ۔ یہاں یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ اردو کا کوئی بھی لفظ "ساکن" حرف سے شروع نہیں ہوتا۔

چھوٹے ہجا کو کو عروض کے "عددی نظام" میں 1 اور علامتی نظام " ۔" سے ظاہر کیا جاتا ہے ۔

بڑا ہجا

بڑا ہجا ۔ یعنی بڑی آواز ۔ دو حرفی ہجا کو بڑا ہجا کہتے ہیں

جیسے لفظ اسلام میں اس اور لا

ایک بار میں اگر دو حروف پڑھے جائیں تو اسے بڑا ہجا کہتے ہیں ۔ یاد رہے کہ کسی بھی لفط میں جب ایک متحرک [ ایسا حرف جس پر زیر ، زبر یا پیش ہو ] حرف کسی دوسرے ساکن حرف [ جس حرف پر زیر زبر پیش نہ ہو ملتا ہے تو بڑا ہجا بنتا ہے ۔

جیسے (الف سین) زیر اس یا (لام الف) زبر لا

بڑے ہجے کو "عروض کے "عددی نظام " میں "2 " اور علامی نظام میں "=" سے ظاہر کیا جاتا ہے ۔

اس طرح عددی نظام میں کے مطابق  لفظ "اسلام"  کو  122 سے اور "علامتی نظام" میں "= = - " سے ظاہر کیا جاتا ہے ۔

مزید دیکھیے

وزن | ہجا | افاعیل | زحافات | بحر | تقطیع


نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png