وزن

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


وزن[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وزن کیا ہے ؟[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

چند لفظوں کا حروف کی تعداد کے اعتبار سے برابر ہونا اوران لفظوں کے تمام ساکن و متحرک حروف کا آپس میں ایک دوسرے کے مقابل ہونا بس یہی وزن ہے

یعنی ایک لفظ کے تمام متحرک اور ساکن حروف دوسرے لفظ کے متحرک و ساکن حروف کے مقابل بالترتیب ہوں۔ وزن کیلئے صرف دو باتیں ضروری ہیں


1۔ حروف کی تعداد کا برابر ہونا

2۔ ساکن و متحرک حروف کا ایک دوسرے کے مقابل ہونا


اگر ہمیں یہ جاننا ہو کہ کوئی بھی دو یا دو سے زائد الفاظ آپس میں ہم وزن ہیں یا نہیں۔ تو سب سے پہلے لفظوں کے حروف کی تعداد کو دیکھا جائے گا اگر تعداد حروف برابر نہ ہو تو وہ لفظ بے وزن قرار دئے جائیں گے


جیسے دہلی اور بریلی


یہ دونوں لفظ بے وزن ہیں ۔ کیونکہ ان دونوں لفظوں میں حروف کی تعداد برابر نہیں ۔دہلی میں چار حروف ہیں اور بریلی میں پانچ حروف

اسی طرح اگر تعداد حروف تو برابر ہے۔ لیکن لفظوں کے ساکن و متحرک حروف آپس میں ایک دوسرے کے مقابل نہ ہوں تب بھی وہ الفاظ بے وزن ہی رہیں گے


جیسے اصغر اور صغیر


ان لفظوں کے حروف کی تعداد تو برابر ہے لیکن ان کے ساکن و متحرک حروف ایک دوسرے کے مقابل نہیں

ہاں اگر دونوں لفظوں کے حروف کی تعداد بھی برابر ہو اور ان کے تمام متحرک و ساکن حروف بھی ایک دوسرے کے مقابل ہوں تو اب وہ دونوں لفظ ایک دوسرے کے ہم وزن ہیں


جیسے راشد اور افضل


ان دونوں لفظوں میں حروف کی تعداد بھی برابر ہے ۔ اور ساکن ومتحرک حروف آپس میں ایک دوسرے کے مقابل بھی ہیں ۔دونوں لفظوں میں پہلا اور تیسرا حرف بالترتیب متحرک ہے اور دوسرا اور چوتھا حرف بالترتیب ساکن ہے

= ملفوظی و مکتوبی حروف[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تلفظ اور کتابت کے اعتبار سے حروف کی تین قسمیں ہیں یعنی پڑھنے ,بولنے اور لکھنے کے اعتبار سے حروف تین طرح کے ہوتے ہیں

نمبر ایک ایسے حروف جو لکھنے میں بھی ظاہر ہوں اور پڑھنے میں بھی ظاہر ہوں جیسے "قمر رضا" کے تمام حروف یعنی ق م ر ر ض ا انہیں مکتوبی ملفوظی کہتے ہیں

نمبر دو ایسے حروف جو لکھنے میں ظاہر ہوں لیکن پڑھنے اور بولنے میں ظاہر نہ ہوں جیسے "بالکل" کا الف ایسے حروف کو مکتوبی غیر ملفوظی کہتے ہیں

نمبر تین ایسے حروف جو پڑھنے اور بولنے میں ظاہر ہوں لیکن لکھنے میں ظاہر نہ ہوں جیسے "والشمس" کی بڑی شین کے ساتھ ایک اور بڑی شین ایسے حروف کو ملفوظی غیر مکتوبی کہتے ہیں


وزن میں ملفوظی حروف کا اعتبار ہوتا ہے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وزن میں صرف وہی حروف شمار کئے جاتے ہیں جو پڑھنے اور بولنے میں ظاہر ہوتے ہیں ۔ لکھنے میں ظاہر ہوں یا نہ ہوں ،جیسے آج کے الف کے ساتھ ایک اور الف

اسی طرح وزن میں وہ حروف شمار نہیں کئے جاتے جو پڑھنے اور بولنے میں ظاہر نہ ہوں اگرچہ لکھنے میں ظاہر ہوں جیسے فی الارض کی یا اور پہلا الف

اگر آپ ملفوظی حروف کے مسئلے کا حل سمجھ چکے ہیں تو آپ پر یہ بات بھی واضح ہوگئی ہوگی کہ الفاظ کے ہم وزن ہونے میں تعداد حروف کے برابر ہونے کی قید صرف اسی حال میں معتبر رہتی ہے جب سارے حروف ملفوظی ہوں

ورنہ حروف کی کمی یا زیادتی کے باوجود دو یا دو سے زائد الفاظ تلفظ میں برابر ہونے کی وجہ سے ہم وزن ہوجاتے ہیں ۔ یعنی وزن میں اصل اعتبار تلفظ کا ہی ہے

جیسے تبرک اور بریلی

یہ دونوں لفظ ہم وزن ہیں ۔ کیونکہ تبرک کا تلفظ ت بر رک ہے ۔ اس لحاظ سے تبرک چار حرفی ہونے کے باوجود تلفظ کے سبب پانچ حرفی ہوکر بریلی کے ہم وزن ہوگیا

شراکت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ظفر قادری

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وزن | ہجا | افاعیل | زحافات | بحر | تقطیع


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے صفحات