100 مشہور نعتیں ۔ یوسف راہی چاٹگامی
نگران اشاعت : شاعر علی شاعر
جملہ حقوق بہ حق ناشر محفقظ ہیں
کتاب : 100 مشہور نعتیں
مرتب : یوسف راہی چاٹگامی
شاعت : جنوری 2017
ناشر : رنگ ادب پبلی کیشئر، کراچی
تزئیں کار : شیرازی شاعر
پرنٹر : محبوب پریس ، کراچی
تعداد : 1000
صفحات : 192
قیمت : 100/روپے
انتساب
عہد حاضر کے قصیدہ گو
پروفیسر ڈاکٹر شوکت اللہ خان جوہر
فہرست
ان کی مہک نے دل کے غنچے کھلا دیے ہیں
حاجیو آوشہنشاہ کا روضہ دیکھو
لمَ یاَتِ نَظیرِکَ فیِ نَظَر مثلِ
نعتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
وہ سوئے لالہ زار پھرتے ہیں
سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی
سچی بات سکھاتےیہ ہیں
صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑانور کا
زمین و زماں تمہارے لیے
واہ کیا جودوکرم ہے شہِ بطحا تیرا
خدا کا ذکر کرے ذکر مصطفیٰ نہ کرے
یا محمد نورِ مجسم، یا حبیبی یا مولائی
رحمت کا در کھلا ہے دربار مصطفیٰ میں
کوئی گفتگو ہو لب پر تیرا نام آگیا ہے
تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسول اللہ
کتنا بڑا ہے مجھ پہ یہ احسان مصطفیٰ
کرکے نثار آپﷺ پہ گھر بار یا رسول
مدینے کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہے
کیا خبر کیا سزا مجھ کو ملتی، میرے آقانے
ہم کو کیا مل گیا ہے چاندنی سے
ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے
میں سوجاوں یا مصطفی کہتے کہتے
سنبھل جا اے دل مضطر مدینہ آنے والا ہے
ہم مدینے سے کیوں آگئے
میرا دل اور میری جان مدینے والے
سلام اے آمنہ کے لال، اے محبوب سبحانی
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا نہ بندگی
قربان میں ان کی بخشش کے
اب میری نگاہوں میں تو جچتا نہیں کوئی
منگتے خالی ہاتھ نہ لوٹے کتنی ملی خیرات
دل ٹھکانہ مرے حضور کا ہے
کوئی بھی ہم کو نہ دے سکے گا
فردوس کے نظارو سرکار آرہے ہیں
اے کاش ان کے عشق میں جینا نصیب ہو
کب بگڑی بناو گے، کب در پہ بلاو گے
رحمت برس رہی ہے محمد کے شہر میں
سرکار یہ نام تمہارا سب ناموں سے ہے پیارا
نظر جمالِ رُخ نبی پر جمی ہوئی ہے، جمی رہے گی
محبوب کی محفل کو محبوب سجاتے ہیں
بن گئی بات ان کا کرم ہوگیا شاخ نخل
چھوڑ فکر دنیا کی ذکر کر مدینہ کا
دلوں کے گلشن مہک رہے ہیں
آرزو کرے تو کرے آدمی مدینے کی
کرم کے بادل برس رہے
بن کے خیرالوری آگئے مصطفیٰ ہم گنہ گاروں کی بہتری کے لیے
رحمت کا ہے دروازہ کھلا مانگ ارے مانگ
وہ گھڑی بھی حسیں گھڑی ہوگی
جتنا دیا سرکار نے مجھ کو اتنی میری اوقات نہیں
اب تنگی داماں پہ نہ جا اور بھی کچھ مانگ
اللہ نے یہ شان بڑھائی ترے در کی
نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں
نعتِ محبوبِ داور سند ہوگئی
یہ حسرت ہے ترے روضے کو جاکر
صبح میلادالنبی ہے کیا سہانا نور ہے
تو شمع رسالت ہے عالم تا پروانہ
بختِ خفتہ نے مجھے روضہ پہ جانے نہ دیا
یہ کس شہنشہِ والا کی آمد آمد ہے
حبیبِ خدا کا نظارا کروں میں
آسماں گر ترے تلووں کا نظارا کرتا
دل مرا دنیا پہ شیدا ہو گیا
سیر گلشن کون دیکھے دشت طیبہ چھوڑ کر
عجب رنگ پر ہے بہارِ مدینہ
نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے
جب مسجد نبوی کے مینار نظر آئے
میں سجدہ کروں یا کہ دل کو سنبھالوں
آیا ہے بلاوا پھر اک بار مدینے کا
مجھے در پہ پھر بلانا مدنی مدینے والے
اے کاش تصور میں مدینے کی گلی ہو
میں جویوں مدینے جاتا تو کچھ اور بات ہوتی
جب تلک یہ چاند تارے جھلملاتے جائیں گے
کوئی مثل مصطفی کا کبھی تھا، نہ ہے، نہ ہوگا
اللہ نے پہنچایا سرکارکے قدموں میں
تیری رحمتوں کا دریا سر عام چل رہا ہے
زہے مقدر حضورِ حق سے سلام آیا پیام آیا
جبیں میری ہوسنگ در تمہارا یا رسول اللہ
آئی پھر یاد مدینے کی رلانے کے لیے
پیام لائی ہے باد صبح مدینے سے
زمیں میلی نہیں ہوتی زمن میلا نہیں ہوتا
کیوں آکے رو رہا ہے محمد کے شہر میں
جامانگ لے سرکار کا دروازہ کھلا ہے
چھوڑ فکر دنیا کی چل مدینے چلتے ہیں
نوری محفل پہ چادر تنی نور کی نور
ہم بھی مدینے جائیں گے آج نہیں تو کل سہی
نہ کلیم کا تصور نہ خیال طور سینا
چلے ہیں سوئے عدم لے کے آرزوئے رسول
آنکھ جب جھپکی نظارہ ہوگیا
بڑم کونین سجانے کے لیےآپﷺ آئے
اے کاش وہ دن کب آئیں گے جب ہم بھی مدینہ جائیں گے
حقیقت میں وہ لطفِ زندگی پایا نہیں کرتے
سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہوجائے
سرکار دو عالم کے رخ پر انوار کا عالم کیا ہوگا
مدینے کی مٹی ہے سب سے نرالی
سرکار اپنا روضئہ انوردکھائیے
ہوئے جو حاضر درِ نبی پر تصور ان کا جما جما کر
جب مدینے سے کوئی موجِ ہوا آتی ہے
کیا پیار بھری ہے ذات ان کی جو دل کو
ہماری جاں مدینہ ہے، ہمارا دل مدینہ ہے
دونوں جہاں میں حسن سراپا ہیں آپ ہی
کیا چاہتی ہے مجھ سے محبت رسول کی
مزید دیکھیے
اقبال عظیم | بیدم شاہ وارثی | خالد محمود نقشبندی | ریاض سہروردی | عبدالستار نیازی | کوثر بریلوی | منور بدایونی | مصطفی رضا نوری | محمد الیاس قادری | صبیح رحمانی