ترے نام ہی کے صدقے ، ترے لطف کے سہارے (مقصود احمد مقصودؔ)

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2


شاعر : مقصود احمد مقصود

مطبوعہ : دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ترے نام ہی کے صدقے ، ترے لطف کے سہارے

مرے دل میں ضو فشاں ہیں تری یاد کے ستارے

ہیں نگاہِ حق نگر کے بڑے پُر اثر اشارے

کہ بدل دیے ہیںیکسر مری زندگی کے دھارے

وہی کام آئے میرے زہے بخت روزِ محشر

تری یاد میں جو لمحے کبھی میں نے تھے گزارے

مرے والدین قرباں شہِ دیں کی ہر ادا پر

کہ خدا نے خوب ان کے خد و خال ہیں نکھارے

لیے بے شمار عصیاں ہو ا ان کے در پہ حاضر

تو بس ایک ہی گھڑی میں ہوئے جل کے راکھ سارے

نگہِ حبیب ﷺ رب کا ملا جس گھڑی سہارا

دلِ زار کا سفینہ اُسی دم لگا کنارے

کسی امتی کی بگڑی جو کہیں نہ بن سکے تو

درِ مصطفی ﷺ پہ جاکر وہ نصیب کو سنوارے

دلِ خفتہ کی سیاہی تبھی دور ہوگی مقصودؔ

کہ مکین ہوں گے اس میں مرے رب کے جب دُلارے

"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659


زیادہ پڑھے جانے والے کلام