گوہر دہلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نہایت دھارمک اور باوقار شخصیت کے مالک دکَمبر پرشاد گوہرؔ دہلوی شہر کے نامور جوہری تھے، دریبہ کلاں میں ان کی سونے چاندی اور جواہرات کی بہت بڑی دکان تھی۔شاعری کا شوق بچپن سے ہی تھا،اردو فارسی کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اُردو کے بہت بڑے شاعر آغا شاعر قزلباش کے شاگرد ہوئے اور غزل گوئی میں خاصا کمال پیدا کیا۔

گوہر صاحب جب تک زندہ رہے جین سماج کی خدمت اور تجارتی مصروفیات کے ساتھ ساتھ اُردو زبان کی ترقی اور فروغ کے لیے بھی کوشاں رہے ،ان کی دکان شاعروں اور ادیبوں کا مرکزبنی رہتی تھی۔متمول اور کشادہ دست بھی تھے،بہت سے اردو والے ان سے فیض پاتے تھے۔مشاعرے اور ادبی شعری محافل کے انعقاد کا انہیں بیحد شوق تھا۔مشاعروں اور نشستوں میں بڑے اہتمام سے شریک ہوتے تھے۔اپنے استاد سے انھیں اس درجہ محبت اور عقیدت تھی کہ اپنا کلام سنانے سے پہلے کچھ اشعار اپنے استاد حضرت آغا قزلباش کے ضرور سناتے تھے۔یہ روایت انھوں نے زندگی بھر نبھائی۔اُردوو زبان وادب کی ترقی کے لیے انھوں نے ادبی جریدہ ’شعلہ وشبنم ‘ جاری کیاتھا جس میں ملک بھرکی علمی ادبی سرگرمیاں اور ہمعصر شاعروں ،ادیبوں کی تخلیقات اہتمام کے ساتھ شائع کرتے تھے۔نئے شاعروں کی خاص طور پرحوصلہ افزائی ان کا پسندیدہ کام تھا ۔ دکَمبر پرشاد گوہرؔصاحب نے اسلامی تاریخ اور مذہبی امور کا خاص طور پر مطالعہ کیاتھا۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی ذاتِ گرامی سے انھیں یقینا گہری عقیدت تھی جوان کی نعتیہ شاعری میں جھلکتی ہے۔


حمدیہ و نعتیہ شاعری

وفات

دکَمبر پرشاد گوہرؔ دہلوی کو تقسیم وطن کے بعدپیداہونے والے نا مساعد حالات نے بہت صدمہ پہنچایا آپ کی نظروں کے سامنے دلّی کی روایات اوراس کی اقدار کوزوال آنے لگاتو دل برداشتہ ہوکر رسالہ بند کردیا اور مشاعروں ،محفلوں سے دور تارک الدنیا کی طرح زندگی بسرکی۔اسی گوشہ گمنامی میں 1988ء میں دنیا سے رخصت ہوئے۔

مآخذ

جین اورکرسچین نعت گو شعرا ۔ فاروق ارگلی

مزید دیکھیے

جگن ناتھ آزاد | جگن ناتھ کمال کرتار پوری | دلو رام کوثری | ستیا پال آنند | شنکر لال ساقی | عرش ملسیانی | ہری چند اختر | کنور مہندر سنگھ بیدی | آنند موہن زتشی | کشن پرشاد | گوہر دہلوی |