عرش ملسیانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

عرش ملیسانی بھی صاحب ِدیوان نعت گو شعرا میں سے ہیں۔آپ کی خصوصیت یہ تھی کہ آپ نے اپنی شاعری کے ذریعہ مسلم ہندو کے مخلوط معاشرے میں مذہبی تعصب سے اوپر اٹھ کر باہمی محبت و یگانگت کو فروغ دیا۔آپ کی شاعری میں نبی کی ذات سے عقیدت و محبت دلی تڑپ اور خلوص کی چاہت پائی جاتی ہے۔جیسے


تیرے عمل کے درس سے گرم ہے خونِ ہر بشر

حسن نمود زندگی، رنگ رخ حیات نو <ref> (عرش ملیسانی،آہنگِ حجاز ص۶) </ref>

آپ کے بارے آراء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مولانا عبد الماجد دریا آبادی ‘ مشہور شاعر بال مکند عرش ملسیانی کی نعتیہ شاعری کے ضمن میں ہندو مسلم مخلوط معاشرے میں اس انداز کی شاعری سے نمایاں ہونے والی باہمی محبت و یگانگت کی فضا کے بارے میں فرماتے ہیں

’’قومی اور اجتماعی حیثیت سے وہ اس وقت بڑی خدمت انجام دے رہے ہیں، ایک پل،اور ایک ربط کا کام دے رہے ہیں ،ملک کی دو بڑی قوتوں ،دو بڑی تہذیبوں ،دو بڑے مذہبوں کے درمیان ‘وہی خدمت جو ماضی قریب میں اس ملک کی دو محترم ہستیاں انجام دے چکی ہیں، ایک مسز سروجنی نائیڈو اور دوسرے سرکشن پرشاد شاد ؔ حیدر آبادی۔‘‘

مجموعہ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آہنگ حجاز، 1952

نمونہ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حامل جلوہءازل، پیکر نور ذات تو

وفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1979

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

دلو رام کوثری | رانا بھگوان داس | فراق گورکھپوری | پنڈت ہر چند اختر | جگن ناتھ کمال کرتار پوری | کشن پرشاد

حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]