طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو ۔ صائم چشتی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


شاعر: صائم چشتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

طیبہ کی ہے یاد آئی اب اشک بہانے دو

محبوب نے آنا ہے راہوں کو سجانے دو


جو چاہیے سزا دینا محبوب کے دربانو

اک بار تو جالی کو سینے سے لگانے دو


گنبد کی زیارت سے اے روکنے والو تم

اللہ کے پیارے کو کچھ حال سنانے دو


اشکوں کی لڑی کوئی اب ٹوٹنے نہ پائے

آقا کیلئے مجھ کو کچھ ہار بنانے دو


آقا کیلئے ایسے الفاظ کہاں صائم

اشکوں کی زبانی ہی اک نعت سنانے دو


مزید دیکھیے

اقبال عظیم | بیدم شاہ وارثی | حفیظ جالندھری | خالد محمود خالد | ریاض سہروردی | عبدالستار نیازی | کوثر بریلوی | نصیر الدین نصیر | منور بدایونی | مصطفیٰ رضا نوری | محمد علی ظہوری | محمد بخش مسلم | محمد الیاس قادری | صبیح رحمانی | قاسم جہانگیری | یوسف قدیری | قمر انجم | سید ناصر چشتی | صائم چشتی | وقار احمد صدیقی | شکیل بدایونی | ساغر صدیقی | حامد لکھنوی | حبیب پینٹر