آنکھ اٹھتی ہو کوئی جیسے نگینے کی طرف ۔ کاشف حسین غائر

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search



نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آنکھ اٹھتی ہو کوئی جیسے نگینے کی طرف

آسماں دیکھتا رہتا ہے مدینے کی طرف


سب کو خوش آتی ہے دربار محمد کی فضا

مرنے والے بھی چلے آتے ہیں جینے کی طرف


کھینچتی ہے مجھے سرکار دو عالم کی کشش

اٹھتے جاتے ہیں قدم میرے مدینے کی طرف


آپ رستہ ہیں وہی، آپ وسیلہ ہیں وہی

جو ہمیں لے کے چلے خلد کے زینے کی طرف


دیکھ سیلاب بلا ان کے غلاموں کا مقام

خود کنارہ چلا آتا ہے سفینے کی طرف


ایک مدت سے مرا دھیان لگا ہے غائر

ان کی رحمت کی طرف، ان کے خزینے کی طرف


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آرزو لکھنوی | ابن صفی | پروین شاکر | ثروت حسین | جمیل الدین عالی | جون ایلیا | حفیظ ہوشیار پوری | حمایت علی شاعر | رسا چغتائی | رئیس امروہوی | شان الحق حقی | عزم بہزاد | عقیل عباس جعفری | عنبرین حسیب عنبر | فرمان فتح پوری | کاشف حسین غائر | لیاقت علی عاصم | رحمان حفیظ | نصیر ترابی | سعود عثمانی | اشرف یوسفی | پرویز ساحر | شاہین عباس | واجد امیر | حمیدہ شاہین