"تمنا آرزو حسرت مری آنکھوں میں رہتی ہے۔ ظہیر قدسی" کے نسخوں کے درمیان فرق
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 10: | سطر 10: | ||
کروں جب آپ کی باتیں نمی آنکھوں میں رہتی ہے | کروں جب آپ کی باتیں نمی آنکھوں میں رہتی ہے | ||
مواجہ کی حدوں میں ہوں کہ ہوں طیبہ کی گلیوں میں | |||
سلام اپنے لبوں پر بندگی آنکھوں میں رہتی ہے | سلام اپنے لبوں پر بندگی آنکھوں میں رہتی ہے | ||
سطر 42: | سطر 42: | ||
وہ دن جب یاد آئیں بے کلی آنکھوں میں رہتی ہے | وہ دن جب یاد آئیں بے کلی آنکھوں میں رہتی ہے | ||
ظہیرؔ اب بھی کہیں '' | ظہیرؔ اب بھی کہیں ''فاروق ''مل جائیں تو پہروں تک | ||
سفر کی داستاں لب پر نمی آنکھوں میں رہتی ہے | |||
=== مزید دیکھیے === | === مزید دیکھیے === | ||
{{منتخب شاعری }} | {{منتخب شاعری }} |
نسخہ بمطابق 03:56، 9 فروری 2019ء
شاعر: ظہیر قدسی
پیش کش: مشاہد رضوی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
تمنا ، آرزو حسرت مرے سینے میں رہتی ہے
کروں جب آپ کی باتیں نمی آنکھوں میں رہتی ہے
مواجہ کی حدوں میں ہوں کہ ہوں طیبہ کی گلیوں میں
سلام اپنے لبوں پر بندگی آنکھوں میں رہتی ہے
نبی کے در سے واپس آکے ایسا حال ہے اپنا
کوئی بستی ہو طیبہ کی گلی آنکھوں میں رہتی ہے
کسی کے کام آؤں جب کبھی انصار کی صورت
سکوں ملتا ہے دل کو اور خوشی آنکھوں میں رہتی ہے
روانہ کرتےہیں سوے مدینہ جب کسی کو ہم
کرے دل رشک اس پر بے بسی آنکھوں میں رہتی ہے
در اقدس پہ پہلی بار جب حاضر ہوا تھا میں
برس بیتے ابھی تک وہ گھڑی آنکھوں میں رہتی ہے
کبھی طائف ، کبھی خندق ، کبھی کفار کی یورش
مصیبت میں تسلی کو مری آنکھوں میں رہتی ہے
حفاظت دین کی کفار میں گھر کر بھی کرتا ہوں
کہ ایسے وقت تصویرِ علی آنکھوں میں رہتی ہے
عبادت کے وہ دن حرمین میں جتنے بھی گذرے تھے
وہ دن جب یاد آئیں بے کلی آنکھوں میں رہتی ہے
ظہیرؔ اب بھی کہیں فاروق مل جائیں تو پہروں تک
سفر کی داستاں لب پر نمی آنکھوں میں رہتی ہے