میں تو خود اُن کے در کا گدا ہوں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: اقبال عظیم

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

میں تو خود اُن کے در کا گدا ہوں اپنے آقا کو میں نذر کیا دوں

اب تو آنکھوں میں بھی کچھ نہیں ہے ورنہ قدموں میں آنکھیں بچھا دوں


آنے والی ہے ان کی سواری پھول نعتوں کے گھر گھر سجا دوں

میرے گھر میں اندھیرا بہت ہے اپنی پلکوں پہ شمعیں جلا دوں


میری جھولی میں کچھ بھی نہیں ہے میرا سرمایہ ہے تو یہی ہے

اپنی آنکھوں کی چاندی بہا دوں اپنے ماتھے کا سونا لٹا دوں


میرے آنسو بہت قیمتی ہیں اِن سے وابستہ ہیں اُن کی یادیں

اِن کی منزل ہے خاکِ مدینہ یہ گوہر یوں ہی کیسے لوٹا دوں


قافلے جا رہے ہیں مدینے اور حسرت سے میں تک رہا ہوں

یا لپٹ جاؤں قدموں سے ان کے یا قضا کو میں اپنی صدا دوں


میں فقط آپ کو جانتا ہوں اور اسی در کو پہچانتا ہوں

اس اندھیرے میں کس کو پکاروں آپ فرمائیں کس کو صدا دوں


میری بخشش کا ساماں یہی ہے اور دل کا بھی ارماں یہی ہے

ایک دن ان کی خدمت میں جاکر ان کی نعتیں انہی کو سنا دوں


بے نگاہی پہ میری نہ جائیں دیدہ ور میرے نزدیک آئیں

میں یہیں سے مدینہ دکھا دوں دیکھنے کا سلیقہ بتا دوں


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نعت خوانی کے معروف کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات