وہ روشنی ہے ۔ محمد یعقوب آسی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Temp yaqoob Aasi.jpg

شاعر : یعقوب آسی

عنوان : وہ روشنی ہے

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محبتوں کا امیں محمد کا نامِ نامی

ادا کروں جب

تو ہونٹ مل جائیں دونوں ایسے

کہ درمیاں سے ہوا نہ گزرے


قلم سے لکھوں جو اسمِ احمد

تو نوکِ خامہ کی روشنائی سے روشنی کی شعاعیں پھوٹیں

زمیں سے تا عرش نور کا سیلِ بے کراں ہے

ہر ایک منزل پہ ایک زمزم ہے جس کے پانی میں روشنی جھلملا رہی ہے

لطیف موجوں کی گنگناہٹ میں اَلعَطَش کی صدائے دل سوز بھی ہے اور اک عظیم ماں کے عظیم دل میں عظیم بیٹے کی زندگی کے لئے دعاؤں کی دھڑکنیں بھی

عظیم بیٹا، وہ جس کا حلقوم استعارہ ہے آدمیت کی رفعتوں کا

رضائے رب کریم کا اک عجیب مظہر وہ روشنی ہے

چھری کے چہرے کی وہ کرن ہے

حضورِ حق سے

جو آزمائش تھی ایک بابا کی چاہتوں کی

جو آزمائش تھی ایک بندے کی رفعتوں کی


وہ باپ بیٹا جب ایک صحرا میں گھر خدا کا بنا رہے تھے تو کہہ رہے تھے

الٰہِ آخر! یہاں بسا ایک شہر ایسا

کہ جس کے باسی

ترے جہاں کی ہر ایک نعمت سے بہرہ ور ہوں

انہیں عطا کر

تمام برکت

تمام عزت

تمام رفعت

انہیں عطا کر وہ شمعِ معراجِ آدمیت

کہ نور جس کا

جہاں سے نفرت کی تیرہ راتوں کو بے نشاں، بے وجود کر دے

محبتوں کا عظیم سورج طلوع کر دے، طلوع کر دے!


وہ روشنی جو کہ طورِ سینا پہ جگمگائی

یروشلم پر ستارہ بن کر کچھ ایسے چمکی

کہ آدمیت کے گہرے زخموں کی تہہ میں ناسور کانپ اٹّھے

مسیحِ عالم نے مژدۂ جاں فزا سنایا

کہ سر زمینِ عرب سے ابھرے گا ایک سورج

جو نفرتوں کو مٹا کے رکھ دے گا اور پھر تا ابد رہے گا جہان زندہ محبتوں کا


دعائے بوالانبیا، نویدِ مسیح کیسے نہ پوری ہوتی

کہ حرفِ لَولَاک کا عظیم المقام وارث

عرب کے صحرا میں زندگی کی نوید لایا

وہ عید لایا

کہ تا ابد ہے جہان زندہ محبتوں کا

کہ تا ابد ہے محبتوں کا امیں محمد کا نامِ نامی!، امیں محمد،


زیادہ پڑھے جانے والے کلام