میں نعت نبی کے باب میں تھا ۔ رحمان حفیظ

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Rehman Hafeez.jpg

شاعر : رحمان حفیظ

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

میں نعتِ نبی کے باب میں تھا

"یہ خواب ہی میرے خواب میں تھا"


کونین بھی ہیچ تھے نظر میں

میں پائے ابو تراب میں تھا


سب مدحِِ ِرسول کر رہے تھے

ابلیس ہی پیچ و تاب میں تھا


الفاظ تو گُنگ ہو چکے تھے

خامہ بھی اک اضطراب میں تھا


دل جیسے تھا ادھ جلا پتنگا

اک عالمِ اِلتہاب میں تھا


میں پڑھنے لگا درود ان ہر

یہ شوق مِرے نصاب میں تھا


پھر اذنِ ہنر عطا ہُوا اور

"دیکھا کہ میں اس جناب میں تھا"


اور کتنی ہی دیر تک مرا جی

اس حسن کی آب و تاب میں تھا


حسۤان کے پیچھے پیچھے جائیں

یہ حکم ہمارے باب میں تھا


دنیاوی و دینی و سماوی

جو عِلم تھا اس کتاب میں تھا


چالیس بَرَس تک آنکھ ترسی

خورشید ابھی حجاب میں تھا


اک پل کی حیات پر بھی نازاں

کیا شوق دلِ حباب میں تھا

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام