"میں واللہ باغ جنت کے نگینے میں پڑی ہوتی ۔ فوزیہ شیخ" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (Admin نے صفحہ میں واللہ باغ جنت کے نگینے میں پڑی ہوتی کو بجانب میں واللہ باغ جنت کے نگینے میں پڑی ہوتی ۔ فوزیہ شیخ منتقل کیا) |
||
(ایک ہی صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا) | |||
سطر 38: | سطر 38: | ||
تری رحمت کے نورانی سفینے میں پڑی ہوتی | تری رحمت کے نورانی سفینے میں پڑی ہوتی | ||
---------------- | ---------------- | ||
{{منتخب شاعری }} | {{منتخب شاعری }} |
حالیہ نسخہ بمطابق 17:53، 10 اکتوبر 2017ء
شاعرہ : فوزیہ شیخ
نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
میں واللہ ! باغِ جنت کے نگینے میں پڑی ہوتی
جو خاک آسا دمِ آخر مدینے میں پڑی ہوتی
کسی گرداب کا مجھکو نہ ڈر ہوتا مرے آقا
اگر تیرے غلاموں کے سفینے میں پڑی ہوتی
نہ آپ آ تے اگر تو پھر کہاں جاتے یہ رنگ و بو
زمیں کی دلکشی ساری دفینے میں پڑی ہوتی
تری صور ت میں ہی دیکھی ہیں رب کی رحمتیں ساری
نہیں تو رب کی ہر رحمت خزینے میں پڑی ہوتی
جو دیکھا آپ کا نقشِ قدم تو ہوگئ قرباں
وگرنہ جاں بدن کے آبگینے میں پڑی ہوتی
مجھے انکی ثنا خوانی کا گر اعزاز مل جاتا
مری تحریر بھی جنت کے زینے میں پڑی ہوتی
ترے قدموں میں سر رکھ کر مجھے گرموت آجاتی
تری رحمت کے نورانی سفینے میں پڑی ہوتی