ستارہ بن کے رہوں بے کنار ہو جاؤں ۔ جاذب قریشی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 10:46، 16 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: جاذب قریشی ==== {{نعت}} ==== ستارہ بن کے رہوں بے کنار ہو جاؤں جو تو ملے تو اندھیروں...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: جاذب قریشی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ستارہ بن کے رہوں بے کنار ہو جاؤں

جو تو ملے تو اندھیروں کے پار ہو جاؤں


تبسموں کے اجالے شفاعتوں کے حرم

مجھے بُلا کہ میں تجھ پر نثار ہو جاؤں


بدن کا نور بھی تو ذات کا شعور بھی تو

تجھے نہ یاد کروں تو غبار ہو جاؤں


وہ انقلاب جسے تیری زندگی نے لکھا

میں پٰڑھ سکوں تو گلِ نو بہار ہو جاؤں


میں ایسی خاک کہ خوشبو کی پیاس ہے مجھ کو

خڈا کرے میں تری رہ گزار ہو جاؤں


میں اپنے عہد کا صحرا ہوں مجھ کو حسرت ہے

ترے حضور گروں آبشار ہو جاؤں


وہ ایک عکس مری دھڑکنوں میں اترے تو

میں اپنے آپ میں خود بے شمار ہو جاؤں


ترے طلب میں چلوں اور خود کو گم کردوں

میں چاہتا ہوں کہ بے اختیار ہو جاؤں


مری طلب کے مصوّر مجھے وہ صورت دے

کہ دھوپ میں شجرِ سایہ دار ہو جاؤں