"حدود فہم و خرد سے باہر، ہے دوجہاں میں مقام اُن کا ۔ اثر زبیری لکھنوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
(2 صارفین 2 کے درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 2: | سطر 2: | ||
شاعر: [[اثر زبیری لکھنوی]] | شاعر: [[اثر زبیری لکھنوی]] | ||
مطبوعہ : [[نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27]] | |||
==== {{نعت}} ==== | ==== {{نعت}} ==== | ||
سطر 43: | سطر 45: | ||
کہ ہر ارسطوئے علم وحکمت ، ہے ایک ادنیٰ غلام اُن کا | کہ ہر ارسطوئے علم وحکمت ، ہے ایک ادنیٰ غلام اُن کا | ||
=== مزید دیکھیے === | === مزید دیکھیے === | ||
{{منتخب شاعری }} |
حالیہ نسخہ بمطابق 10:52، 15 دسمبر 2017ء
شاعر: اثر زبیری لکھنوی
مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
حدودِ فہم و خرد سے باہر ، ہے دوجہاں میں مقام اُن کا
کہ عین فرمانِ داوری ہے ، پیام اُن کا سلام اُن کا
جمالِ عرفاں ، خلیلِ رحماں، وکیلِ اُمت ، دلیلِ غفراں
سبیلِ عفوِ گناہ گاراں ، بڑا مکرم ہے نام اُن کا
نبات ہے بات بات اُن کی ، صفات ، جانِ صفات اُن کی
حدیث ، رمزِ نجات اُن کی ، کلام ، معجز نظام اُن کا
یہ مہرو ماہ و نجوم اُن کے ، یہ ابر و باد و سموم اُن کے
یہ خشک و تر بالعموم اُن کے، کہ خود ہے ربِّ انام اُن کا
یہ نو بہ نو جام رحمتوں کے ، یہ زمزمے عام رحمتوں کے
رہے گامیخانۂ جہاں میں ، یہ فیض جاری مدام اُن کا
امینِ بطحا، یتیمِ طیبہ ، کلیمِ اسریٰ ، ندیم اقصیٰ
وفا ہے تجویز خاص اُن کی ،ادب ہے فیضانِ عام اُن کا
کبھی تشہد کے زمزموں میں، کبھی اذانوں کے ہمہموں میں
لطیف و وارفتہ عالموں میں ، ہے تذکرہ صبح و شام اُن کا
اثرؔ ! نہیں چشمِ اہلِ دیں میں ،حقیقت اس ارتقائے نو کی
کہ ہر ارسطوئے علم وحکمت ، ہے ایک ادنیٰ غلام اُن کا