حدود فہم و خرد سے باہر، ہے دوجہاں میں مقام اُن کا ۔ اثر زبیری لکھنوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: اثر زبیری لکھنوی

مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حدودِ فہم و خرد سے باہر ، ہے دوجہاں میں مقام اُن کا

کہ عین فرمانِ داوری ہے ، پیام اُن کا سلام اُن کا


جمالِ عرفاں ، خلیلِ رحماں، وکیلِ اُمت ، دلیلِ غفراں

سبیلِ عفوِ گناہ گاراں ، بڑا مکرم ہے نام اُن کا


نبات ہے بات بات اُن کی ، صفات ، جانِ صفات اُن کی

حدیث ، رمزِ نجات اُن کی ، کلام ، معجز نظام اُن کا


یہ مہرو ماہ و نجوم اُن کے ، یہ ابر و باد و سموم اُن کے

یہ خشک و تر بالعموم اُن کے، کہ خود ہے ربِّ انام اُن کا


یہ نو بہ نو جام رحمتوں کے ، یہ زمزمے عام رحمتوں کے

رہے گامیخانۂ جہاں میں ، یہ فیض جاری مدام اُن کا


امینِ بطحا، یتیمِ طیبہ ، کلیمِ اسریٰ ، ندیم اقصیٰ

وفا ہے تجویز خاص اُن کی ،ادب ہے فیضانِ عام اُن کا


کبھی تشہد کے زمزموں میں، کبھی اذانوں کے ہمہموں میں

لطیف و وارفتہ عالموں میں ، ہے تذکرہ صبح و شام اُن کا


اثرؔ ! نہیں چشمِ اہلِ دیں میں ،حقیقت اس ارتقائے نو کی

کہ ہر ارسطوئے علم وحکمت ، ہے ایک ادنیٰ غلام اُن کا


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام