"آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا ۔ ایاز صدیقی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: ایاز صدیقی ==== {{نعت}} ==== آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا جہل نے بازو سمیٹے ، ع...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 2: سطر 2:


شاعر: [[ایاز صدیقی]]
شاعر: [[ایاز صدیقی]]
مطبوعہ : [[نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27]]


==== {{نعت}} ====
==== {{نعت}} ====
سطر 40: سطر 42:




[[ نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27 ]]
=== مزید دیکھیے ===
 
{{منتخب شاعری }}

حالیہ نسخہ بمطابق 11:28، 15 دسمبر 2017ء


شاعر: ایاز صدیقی

مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا

جہل نے بازو سمیٹے ، علم کا شہپر کھلا


چاند سورج آپ کی تسکین سے روشن ہوئے

بابِ مغرب وا ہوا ، دروازۂ خاور کھلا


آپ کی بخشش سے سب پر، کیا فرشتے کیا بشر

آپ کا بابِ سخاوت ہے دوعالم پر کھلا


جب زمیں پر آپ کے قدموں سے بکھری کہکشاں

مقصدِ تکوینِ عالم تب کہیں جاکر کھلا


دل میں جب آیا کبھی عہدِ رسالت کا خیال

ایک منظروقت کی دیوار کے اندر کھلا


اِس کو کہتے ہیں سخاوت ، یہ سخی کی شان ہے

حرفِ مطلب لب پہ آیا، لطف کا دفترکھلا


اُس کی مدحت کیا لکھیں گے ہم زمیں والے ایازؔ !

جس شہِ لوح و قلم پر گنبدِ بے در کھلا


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام