شیر پنجاب اور فخر دہلی ۔ علمی لطفیہ
سلطان الواعظین مولانا محمد بشیر کوٹلوی بڑے ظریف طبع ، اور حاضر جواب تهے ۔
آپ اپنا ایک لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ:
متحدہ ہندوستان کے زمانے میں ، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا ۔
ایک مرتبہ فراش خانہ کے جلسۂ میلاد شریف میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سےتعارف ہوا -
دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ ” شیرِ پنجاب “ لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ ” فخرِ دہلی “ -
ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے ، یہ پوسٹر سامنے تھا ۔
دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاًفرمایا:
مولانا! اگر شیر پنجاب سے " ی " اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا ؟
مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے "ی" نکال دی جائے تو باقی "شرِ پنجاب" رہ جاتاہے -
میں نے عرض کی:
اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے " ف " اُڑجائے تو باقی کیارہ جائےگا ؟
( باقی "خَر" رہ جاتاہے ، خر فارسی میں گدهے کو کہتے ہیں )
اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے -
ایک صاحب جو شاعر بھی تھے اور شاعر بھی دہلی کے ؛ بڑی متانت سے بولے:
قبلہ ! ان حروف " ی " اور " ف " کو اڑائیےمت ، اپنے استعمال میں لائیے:
شیر کی " ی " اِن مولانا کو دے دیجیے ، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر " خیر "پا سکیں -
اور فخر کی " ف " آپ لے لیجیے تاکہ شر کے آگے لگا کر " شرف " حاصل کر سکیں.
لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے ، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے ۔
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعت سے متعلقہ لطائف و واقعات | |
---|---|
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|