"سمایا ہے نگاہوں میں رخ انور پیمبر کا ۔ تبسّم، صوفی غلام مصطفی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ}}
{{بسم اللہ}}
شاعر: [[تبسّم، صوفی غلام مصطفی]]
شاعر: [[تبسّم، صوفی غلام مصطفی]]
مطبوعہ : [[نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27]]


==== {{نعت}} ====
==== {{نعت}} ====
سطر 43: سطر 45:
کہ میں ادنیٰ گدا ہوں سرورِ کونیں کے در کا
کہ میں ادنیٰ گدا ہوں سرورِ کونیں کے در کا


[[ نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27 ]]
=== مزید دیکھیے ===
 
{{منتخب شاعری }}

نسخہ بمطابق 11:18، 15 دسمبر 2017ء


شاعر: تبسّم، صوفی غلام مصطفی مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

سمایا ہے نگاہوں میں رُخِ انور پیمبر کا

اُٹھا دو جامِ جم ، لے جاؤ آئینہ سکندر کا


وہ جس کے دم قدم سے عظمتِ انسانیت اُبھری

چمک اُٹھا ستارہ نوعِ انساں کے مقدّر کا


عبودیّت میں جس کو تھا مقامِ عبدہ‘ حاصل

سعادت میں جسے رُتبہ ملا محبوبِ داور کا


وہ جس کی آنکھ نے نظّارۂ حق یوں کیا ، گویا

نظر کے رو برو تھا عکس اپنے روئے انور کا


وہ جس کے فقر کے آگے نگوں سر تھی شہنشاہی

وہ جس کے بوریے پر سر جھکافغفور و قیصر کا


یہ حُسنِ خلق، یہ لطفِ نظر ، یہ عفو ، یہ بخشش

خراماں جس طرح کیفِ رواں تسنیم و کوثر کا


وہ اِک آنسو جو اُس کی یاد میں آنکھوں سے ٹپکا ہے

وہی آنسو ستارہ ہے مِرے حُسنِ مقدر کا


تبسمؔ ! مجھ سے عاصی کا یہی بس اِک سہارا ہے

کہ میں ادنیٰ گدا ہوں سرورِ کونیں کے در کا

مزید دیکھیے

زیادہ پڑھے جانے والے کلام