سمایا ہے نگاہوں میں رخ انور پیمبر کا ۔ تبسّم، صوفی غلام مصطفی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Ghulam Mustafa Tabbasum.jpeg


شاعر: غلام مصطفی تبسم

مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سمایا ہے نگاہوں میں رُخِ انور پیمبر کا

اُٹھا دو جامِ جم ، لے جاؤ آئینہ سکندر کا


وہ جس کے دم قدم سے عظمتِ انسانیت اُبھری

چمک اُٹھا ستارہ نوعِ انساں کے مقدّر کا


عبودیّت میں جس کو تھا مقامِ عبدہ‘ حاصل

سعادت میں جسے رُتبہ ملا محبوبِ داور کا


وہ جس کی آنکھ نے نظّارۂ حق یوں کیا ، گویا

نظر کے رو برو تھا عکس اپنے روئے انور کا


وہ جس کے فقر کے آگے نگوں سر تھی شہنشاہی

وہ جس کے بوریے پر سر جھکافغفور و قیصر کا


یہ حُسنِ خلق، یہ لطفِ نظر ، یہ عفو ، یہ بخشش

خراماں جس طرح کیفِ رواں تسنیم و کوثر کا


وہ اِک آنسو جو اُس کی یاد میں آنکھوں سے ٹپکا ہے

وہی آنسو ستارہ ہے مِرے حُسنِ مقدر کا


تبسمؔ ! مجھ سے عاصی کا یہی بس اِک سہارا ہے

کہ میں ادنیٰ گدا ہوں سرورِ کونیں کے در کا

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام