"میسر جن کو دید گنبد خضرا نہیں ہوتی ۔ حافظ لدھیانوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: حافظ لودھیانوی ==== {{نعت}} ==== میسر جن کو دیدِ گنبدِ خضرا نہیں ہوتی کبھی ان کی نگ...) |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
(ایک ہی صارف کا 4 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{بسم اللہ}} | {{بسم اللہ}} | ||
شاعر: [[حافظ | [[زمرہ: ستمبر 2017]] | ||
شاعر: [[حافظ لدھیانوی]] | |||
==== {{نعت}} ==== | ==== {{نعت}} ==== | ||
سطر 9: | سطر 11: | ||
میسر جن کو دیدِ گنبدِ خضرا نہیں ہوتی | میسر جن کو دیدِ گنبدِ خضرا نہیں ہوتی | ||
کبھی ان کی نگاہوں میں | کبھی ان کی نگاہوں میں جلا پیدا نہیں ہوتی | ||
سطر 45: | سطر 47: | ||
کوئی عالم گزر جائے اُسے پروا نہیں ہوتی | کوئی عالم گزر جائے اُسے پروا نہیں ہوتی | ||
=== تازہ انتخاب === | |||
{{منتخب شاعری}} |
حالیہ نسخہ بمطابق 06:53، 2 اکتوبر 2017ء
شاعر: حافظ لدھیانوی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
میسر جن کو دیدِ گنبدِ خضرا نہیں ہوتی
کبھی ان کی نگاہوں میں جلا پیدا نہیں ہوتی
حضوری میں ہر اک ساعت نیا عالم گزرتا ہے
جو دنیا دیکھتے آئے تھے وہ دنیا نہیں ہوتی
بقدرِ ظرف ہر اک کو یہاں خیرات ملتی ہے
یہاں کوئی تمیز بندہ وآقا نہیں ہوتی
دعا کے لفظ ہونٹوں سے بصد مشکل نکلتے ہیں
مواجہ پر ادب کی کیفیت کیا کیا نہیں ہوتی
خموشی گفتگو ہے، اشک غم ہو ترجمال دِل کا
مگر یہ بات بے سوزِ دروں پیدا نہیں ہوتی
نگاہوں کے لیے لازم ہے ادراکِ محبت بھی
بغیر اس کے کوئی بھی آنکھ ہو، بینا نہیں ہوتی
نہ جب تک خاص نسبت ہو شہنشاہِ دو عالم سے
حقیقت کوئی بھی دل کے اُفق پر، وا نہیں ہوتی
غلامِ سیدِ کونین کا کیا پوچھنا حافظ
کوئی عالم گزر جائے اُسے پروا نہیں ہوتی