"بسائیں چل کے نگاہوں میں اُس دیار کی ریت ۔ سید وحید القادری عارف" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 52: سطر 52:
=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===


[[دل بہت بے قرار ہے آقا ۔ سید وحید القادری عارف  | پچھلا کلام ]] | [[جو عیسیٰ کی بشارت' فخرِ آدم ہے سلام اُس پر ۔ سید وحید القادری عارف | اگلا کلام]] | [[وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری ]] | [[ وحید القادری عارف | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ ]]
[[ایسے ہو حُسنِ خاتمہء جاں نثارِ عشق ۔ سید وحید القادری عارف  | پچھلا کلام ]] | [[جو عیسیٰ کی بشارت' فخرِ آدم ہے سلام اُس پر ۔ سید وحید القادری عارف | اگلا کلام]] | [[وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری ]] | [[ وحید القادری عارف | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ ]]

حالیہ نسخہ بمطابق 17:58، 27 جولائی 2019ء


شاعر: وحید القادری عارف

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

بسائیں چل کے نگاہوں میں اُس دیار کی ریت

بنے گی سُرمہ اڑے گی جو رہگزار کی ریت


اُٹھی جو مکہ سے رحمت چلی مدینہ تک

نسیمِ بادِ بہاری تھی شہسوار کی ریت


قدومِ پاکِ نبوّت کی برکتیں ہیں عیاں

چمک رہی ہے جو اس طرح کوہسار کی ریت


ہے مارمیت سے ثابت یہ دستِ قدرت ہے

عدو کی لے گئی بینائی دستِ یار کی ریت


حضور نظرِ کرم ہو کہ سخت طوفاں ہے

تباہ کردے نہ عصیانِ بے شمار کی ریت


جو سامنے ہے حقیقیت نظر نہیں آتی

بڑی عجیب ہے آشوبِ روزگار کی ریت


چڑھا ہے زنگ جواُس پر وہ صاف ہوجائے

اُڑے کچھ ایسےمرے دل پہ اعتبار کی ریت


چلیں جو اسوہء آقا پہ ہم تو کچھ نہ رہے

چلی ہے آج جو دنیا میں خلفشار کی ریت


خدا کرے وہیں پیوندِ خاک ہو عارف

اُسے بھی ڈھانپ لے اُس کوئے باوقارکی ریت


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ