دیارِ طیبہ میں دائم جو قربتیں ملتیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

ANL Mushahid Razvi.jpg

مشاہد رضوی
مضامین
شاعری

شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

(امامِ نعت گویاں امام احمد رضا قادری برکاتی بریلوی کے ایک مصرعِ اولیٰ پر طبع آزمائی)


دیارِ طیبہ میں دائم جو قربتیں ملتیں

بیان کر نہیں سکتا وہ لذتیں ملتیں


مرا وقار تو آقا کی نعت گوئی ہے

جو نعت لکھتا نہیں تو، یہ رفعتیں ملتیں؟


انھوں نے رتبہ بڑھایا بہت غلاموں کا

نبیﷺ نہ آتے تو انساں کو عظمتیں ملتیں؟


انھوں نے دخترِ حوّا کو مرتبہ بخشا

نبیﷺ نہ آتے تو نسواں کو عصمتیں ملتیں؟


نبیﷺ نے ہم کو دیا ہے خدا نے جو بخشا

اگر حضور نہ آتے تو نعمتیں ملتیں؟


نبیﷺ کی سیرتِ اطہر پہ ہم اگر چلتے

ہمیں دوبارہ وہ ماضی کی عزتیں ملتیں


جو دل سے اُن کے فرامین پر عمل کرتے

تو علم و فضل کی ہم کو بھی وسعتیں ملتیں


جو پڑھتے رہتے دُرود ان پہ صدق دل سے ہم

ہمارے رزق میں لاریب برکتیں ملتیں


وسیلہ آپ کا جو مشکلات میں دیتے

قسم خدا کی ہمیں رب کی نصرتیں ملتیں


بقیعِ پاک میں مدفن ہمارا بن جاتا

عطاے رب سے ہمیں بھی تو جنتیں ملتیں


پڑا ہی رہتا مُشاہد نبیﷺ کے قدموں میں

"کنارِ خاکِ مدینہ میں راحتیں ملتیں"

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]