یوں پردہ رازِ کن ہوا چاک ۔ سلیم شہزاد

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: سلیم شہزاد

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یُوں پردۂ رازِ کُن ہوا چاک

لولاکَ لَماَ خَلَقتُ الافلاک


کانُو امنِ قبل فی ضَلالِِ

اقوام تمام زیرِ افلاک


احسان کیا خدانے ہم پر

روشن کی شمعِ راز لولاک


مبعوث کیا رسولِ موعود

مِن انفُِسنا ، زکی ، صفی ، پاک


دنیا کے لیے وہ عفو و رحمت

دنیا مگراس کے حق میں افّاک '


کھُلتا ہے جوبابِ ذکرِ طائفِ

ہو جاتی ہے آنکھ آنکھ نمناک


لب پر تھی دعائے خیر و بخشش

تھا سنگ بہ دست شہرِسفّاک


قالَ: خیرا لقرونِ قرنی

کیا عصر کا پھر کسی کو ادراک


وا جس کے لیے درِ سماوی

وقت اُس کو بھلا ہو کیسے فتراک


زنجیرِ در اور قاب قوسین

بیچ ان کے ہوئے ہیں محو افلاک


افسانہ و شعر : لغو و مہمل

منطق ہے فضول،کیمیا:خاک


افکار ہیں زیرِ دام ِوسواس

یعنی ہر فلسفہ ہے کا واک


یہ طالب لا ، وہ صید اِلاّ

دل ہے معصوم،ذہن:شکّاک


فرمایا:اَنا مدینتہُ العلم

اس قول نے سب فسوں کیے چاک


اِس قول کی آگہی دے،یارب

یہ قول گرہ کشائے پیچاک


اِس قول سے روشنی دے،یارب

یہ قول علوم شرکا تریاک


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام