پھر گلستان ِ تخیل میں کھلا تازہ گلاب ۔ سید شاکر القادری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: سید شاکر القادری

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پھر گلستانِ تخیل میں کھلا تازہ گلاب

پھر ملا ہے مدحتِ سرور کا حرفِ مستجاب


پھر وفورِ شوقِ مدحت سے قلم چلنے لگا

پھر حروفِ اسم احمد سے ہوا ہے اکتساب


مدعائے دل کو پھر ملنے لگے اظہاریے

پھر مرا حرفِ تمنا ہو رہا ہے باریاب


ہو حریفِ جلوۂ حسنِ مکمل کس کو تاب

”پرتوِ روئے نبی سے آئنے ہیں آب آب“


تابشِ خورشید محشر منہ چھپا کر رہ گئی

عاصیو! سایہ فگن ہے ان کی رحمت کا سحاب


آتش رنج و الم گل زار مجھ پر ہوگئی

دھوپ چھاؤں بن گئی ہے، ہو گیا سورج سحاب


چہرۂ انور سے اپنے وہ اٹھا تو دیں نقاب

نور کی کیا لا سکے گی دیدۂ بے تاب، تاب؟


ذرہ ذرہ عالم امکاں کا روشن ہو گیا

مطلع فاراں سےابھرا ہے یہ کیسا آفتاب


جسم و جاں میں ہے غبارِ راہِ طیبہ کی مہک

میں نہیں ہوں اب رہینِ منتِ مشک و گلاب


از مقامِ مصطفےٰ جز حق کسی آگاہ نیست

”این قدر دانم دگر واللہ اعلم بالصواب“


از خدائے پاک خواہم اجر نعتِ مصطفےٰ

عندہ خیر الجزاءِ عندہ حسن المآب


مجھ کو شاکرؔ آتشِ دوزخ سے اب کیا خوف ہو

ہوں غلام مصطفےٰ حلقہ بگوشِ بو تراب


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سید شاکر القادری کا مرکزی صفحہ