نہیں کوئی بھی ان سا کون و مکاں میں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نہیں کوئی بھی ان سا کون و مکاں میں

چنین و چناں میں زمیں آسماں میں

اسے برکتِ نورِ والشمس کہیے

اجالا جو پھیلا ہوا ہے جہاں میں

کہیں خُلقِ والا کی تمثیل کیا ہو

لیا دشمنوں کو بھی اپنی اماں میں

وہی ہوگیا جو کہا مصطفیٰ نے

رکھی رب نے تاثیر ایسی زباں میں

یقیناً ہے زلفِ معنبر کا صدقہ

بسی ہیں بہاریں جو باغِ جناں میں

مدینے کی رمضان میں حاضری ہو

رہوں معتکف کاش عرش آستاں میں

مدینے میں بن جائے اے کاش مدفن

یہی آرزو ہے دلِ بے کساں میں

یہ ہے نعتِ شاہِ مدینہ کی برکت

جو ہے سبزگی ہر نفس دشتِ جاں میں

رہے لمحہ لمحہ شہِ دیں کی باتیں

مشاہدؔ کے فکر و قلم میں بیاں میں

۱۵؍ رمضان المبارک 1443ھ /17؍ اپریل 2022ء بروز اتوار

٭٭٭


پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رسولِ پاک نے کب کوئی انتقام لیا


اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

انیسِ بے کساں محبوبِ داور