نور بہتا ہو جہا ں تشنہ لبی کیسے ہو ۔ منصور آفاق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : منصور آفاق

نور بہتا ہو جہا ں تشنہ لبی کیسے ہو[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت ِ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

نور بہتا ہو جہا ں تشنہ لبی کیسے ہو

آپ کے ہوتے ہوئے تیرہ شبی کیسے ہو


آپ کا دورِ بنوت تو قیامت تک ہے

آپ کے بعد بھلا کوئی نبی کیسے ہو


آسمانوں پہ کہیں ذاتِ الہی کے بعد

جو ہمیشہ سےچمکتا ہو کبھی کیسے ہو


کیسی تخمین ِ خرد، کوئی بجز اللہ کے

مرتبہ دانِ رسولِ عربی کیسے ہو


عمر گزری ہے اِسی خواہشِ نم دیدہ میں

ان کے دربار میں اپنی طلبی کیسے ہو


بے اجازت میں چلا جائوں درِ اقدس پر

حالت ِ ہوش میں یہ بے ادبی کیسے ہو


میں گنہگار ،سیہ کار مدنیے جائوں

مجھ سے ایسی کوئی بھی بوالعجبی کیسے ہو


پھیل جانا ہے اسے کوہِ نداتک منصور

آگ سینے میں محبت کی دبی کیسے ہو

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

منصور آفاق

اشرف یوسفی | پرویز ساحر | سعود عثمانی | عرفان صدیقی | مجید اختر |