دے تبسم کی خیرات ماحول کو ۔ حفیظ تائب

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: حفیظ تائب

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دے تبسم کی خیرات ماحول کو، ہم کو درکار ہے روشنی یا نبیؐ

ایک شیریں جھلک ، ایک نوریں ڈلک، تلخ و تاریک ہے زندگی یانبیؐ


اے نوید مسیحا! تری قوم کاحال عیسیٰ کی بھیڑوں سے ابتر ہوا

اس کے کمزور اور بے ہنر ہاتھ سے چھین لی چرخ نے برتری یانبیؐ


کام ہم نے رکھا صرف اذکار سے، تیری تعلیم اپنائی اغیار نے

حشر میں منہ دِکھائیں گے کیسے تجھے ، ہم سے ناکردہ کار امّتی یانبیؐ


دشمنِ جاں ہوا میرا اپنا لہو ، میرے اندر عدو ، میرے باہر عدو

ماجرائے تحیّر ہے پُر سیدنی ، صورتِ حال ہے دیدنی یانبیؐ


روح ویران ہے ، آنکھ حیران ہے ، ایک بحران تھا ، ایک بحران ہے

گلشنوں ،شہروں ،قریوں پہ ہے پرفشاں ایک گھمبیر افسردگی یانبیؐ


سچ مِرے دَور میں جرم ہے، عیب ہے، جھوٹ فنِّ عظیم آج لاریب ہے

ایک اعزاز ہے جہل وبے رہ روی ،ایک آزار ہے آگہی یانبیؐ


راز داں اس جہاں میں بناؤں کسے، روح کے زخم جاکر دِکھاؤں کسے

غیر کے سامنے کیوں تماشا بنوں، کیوں کروں دوستوں کودُکھی یانبیؐ


زیست کے تپتے صحرا پہ شاہِ عربؐ! تیرے اکرام کا ابر برسے گاکب؟

کب ہری ہوگی شاخِ تمنا مری،کب مٹے گی مری تشنگی یانبیؐ


یانبیؐ!اب تو آشوبِ حالات نے تیری یادوں کے چہرے بھی دھند لادئیے

دیکھ لے ،تیرے تائب ؔ کی نغمہ گری، بنتی جاتی ہے نوحہ گری یانبیؐ


رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آپ تو جانتے ہیں مرے کرب کو ، آپ سے کیا چھپا ہے بَھلا یا نبی ۔ سعود عثمانی

حَبس بڑھنے لگا ' سانس گُھٹنے لگی ' یا نبیؐ ' یا نبیؐ !! ۔ پرویز ساحر