درِ خیرالبشر ہے اور ہم ہیں ۔ مشاہد رضوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

روضۂ رسولِ پاک ﷺ پر مواجہہ شرف کے حضور قلم بند کی گئی مدحت

درِ خیرالبشر ہے اورہم ہیں

مقدر عرش پر ہے اور ہم ہیں

کہاں ہم سےکمینے اوریہ در

کرم خود راہ بر ہے اور ہم ہیں

یہی کہتی ہیں بھیگی بھگی پلکیں

کہ معراجِ نظرہے اور ہم ہیں

سراپا نور میں ڈوبے منارے

تجلی ریز گھرہے اور ہم ہیں

سنہری جالیاں ، یہ قبلۂ دل

مٹا داغِ جگرہے اور ہم ہیں

چمکتا اور دمکتا سبز گنبد

سکوں کا اک سفرہے اور ہم ہیں

چمکتے سبز گنبد کی دمک سے

کہ شرمندہ قمرہے اور ہم ہیں

سبحان اللہ ! نوری نوری کیاری

فدا خود خلدِ تر ہے اور ہم ہیں

فرازِ عرش سے بڑھ کر یہ تربت

کہ نوری رہِ گزر ہے اور ہم ہیں

قبا نے نور بخشا زندگی کو

کہ نوری رہِ گزر ہے اور ہم ہیں

نگاہوں میں بسے جلوے احد کے

کہ نوری رہِ گزر ہے اور ہم ہیں

خزینہ نور کا اک ایک ذرّہ

کہ نوری رہِ گزر ہے اور ہم ہیں

ہے لمحہ لمحہ کیا خوشبو بداماں

بسی کیا مُشکِ تر ہے اور ہم ہیں

بقیعِ پاک بھی پیشِ نظر ہے

خوشا جنت نگر ہے اور ہم ہیں

مُشاہدؔ نے ثنا در پر لکھی یہ

مِلا اَوجِ ہنر ہے اور ہم ہیں

(۲؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۳۵ھ/ ۴؍ مارچ ۲۰۱۴ء منگل)

٭

پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

طیبہ کا سفر شکر ہے درپیش ہوا ہے

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مدینہ چھوٹتا ہے جب تو کیسا درد ہوتا ہے