درود مطلع کروں اور تازہ نعت کہوں ۔ رضا اللہ سعدی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: رضا اللہ سعدی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

درود مطلع کروں اور تازہ نعت کہوں

سلام پڑھتا رہوں اور تازہ نعت کہوں


درِ حبیبِ خدا سے ملا ہے اذن مجھے

خیال غرفہ سے لوں اور تازہ نعت کہوں


مجھے ہے خلعتِ خاکِ درِ رسول بہت

اسے میں سر پہ دھروں اور تازہ نعت کہوں


عطا ہوا ہے مجھے فن حضور کے صدقے

سو جب تلک میں کہوں، اور تازہ نعت کہوں


میں ایک نعت کہوں رات نیند سے پہلے

تو صبح دم جو اٹھوں اور تازہ نعت کہوں


ظہورِ نور ہے جاتا ہوں گلشنوں کی طرف

کہ خوشبوؤں کو چُنوں اور تازہ نعت کہوں


وہ اِک نظر کہ غلاموں کو جو بلال کرے

میں اُس نظر میں رہوں اور تازہ نعت کہوں


مدینہ پہنچوں تو وارفتگی کی حد نہ رہے

گلی گلی میں پھروں اور تازہ نعت کہوں


رضائے سرورِ کونین ہو رضا سعدی

مدینہ جا کہ بسوں اور تازہ نعت کہوں

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام