حرفِ ثنا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
FB IMG 1690887082029.jpg

کتاب : حرفِ ثنا

شاعر: ڈاکٹر محمد کاشف ضیا خان

پبلشر: نستعلیق مطبوعات، الفیروز سنٹر، غزنی سٹریٹ، اردو بازار لاہور 03004489310

صفحات : 128

قیمت: 500 روپے

سال ِ اشاعت : 2023

تعارف کنندہ : ارسلان ارشد

حرفِ ثنا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وابستگانِ نعت نے ڈاکٹر محمد کاشف ضیا خان کا نام پہلی مرتبہ تب سنا جب کچھ برس قبل "پاکستانی اردو غزل میں حمدیہ و نعتیہ عناصر" کے موضوع پر اُن کا ایم فِل کا مقالہ کتابی شکل میں شائع ہُوا۔ یہ اپنی نوعیت کا ایک اہم تحقیقی کام تھا۔ اب ڈاکٹر محمد کاشف ضیا خان نے رحمتِ کُل جہاں حضرت محمد مصطفےٰﷺ سے اپنی عقیدتوں کے اظہار کے لئے "حرفِ ثنا" ترتیب دے کر ایک دیدہ زیب نعتیہ مجموعے کی صورت میں پیش کیا ہے۔ یہ اس سال ابیٹ آباد کے شعراء کی جانب سے سامنے آنے والا تیسرا نعتیہ مجموعہ ہے جو اس ریجن میں فروغِ نعت کے لئے نہایت حوصلہ افزا بات ہے۔

حرفِ ثنا کی بات کی جائے تو اس میں اپنی آراء پیش کرنے والوں میں قاضی غضنفر خان(پشاور) محمد آصف خان(لوئر کوہستان) ناصر بخت یار خان(ابیٹ آباد) اور عبدالوحید بسمل(ابیٹ آباد) شامل ہیں جبکہ صاحبِ کتاب نے بھی اظہارِ تشکر کے عنوان سے اپنے احساسات کو قلمبند کیا ہے۔ اس کتاب میں ایک حمد، مناجات پر مبنی ایک کلام اور 55 نعتیں شامل کی گئی ہیں۔

ڈاکٹر محمد کاشف ضیا خان چونکہ ٹیچنگ کے شعبے سے منسلک ہیں اس لئے اُن کی نعتوں میں بھی ایک ٹھہراؤ اور ادب کا ایک خاص قرینہ جھلکتا دکھائی دیتا ہے انہوں نے نبیء مکرمﷺ کے لئے تُو، تُم، تیری جیسے الفاظ کو استعمال کرنے سے حتی الامکان احتیاط کی ہے جس میں وہ کامیاب بھی رہے ہیں۔

جہاں کتاب کی اندرونی خوبصورتی دل کو راحت دے رہی ہے تو وہیں اس کی بیرونی زیبائش بھی آنکھوں کے لئے باعثِ تسکین ہے کہ جس کے ٹائٹل میں گنبدِ خضریٰ اور عقب میں سنہری جالیوں کا عکس گولڈن تِھیم میں نہایت نفاست کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا ہے

منتخب اشعار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کوئی بھی درد اُٹھا کوئی عارضہ آیا

علاج دل نے ہمیشہ درود میں پایا


اے حضورﷺ کی اُمت آؤ با ادب بیٹھیں

نعت اک سُنانی ہے دو جہاں کے والی کی


میری دنیا نور ساماں میری دنیا کہکشاں

میرے لب پر ہر گھڑی ہیں آپﷺ کی نعتیں رواں

آپﷺ سے بڑھ کر سخی دنیا میں کوئی بھی نہیں

آپﷺ کی جود و سخا، ایک بحرِ بے کراں


میں جب پہنچا مدینے تو ہر اک منظر انوکھا تھا

مری بے نور آنکھوں میں عجب سء روشنی آئی


کیا یہ کم ہے ضیاؔ سکونِ دل

پا لیا ہے حضور کے صدقے