منبع صدق و صفا آپ کی بات ۔ احمد صغیر صدیقی
نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 11:38، 15 دسمبر 2017ء از 139.59.225.82 (تبادلۂ خیال)
شاعر: احمد صغیر صدیقی
مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
منبع صدق و صفا آپ کی بات
رہبر و راہ نما میں آپ کی بات
میرے آنگین میں گلابوں کی مہک
صحن گلشن میں صبا آپ کی بات
ہم سے ادراک کے پیاسوں کے لیے
جرعۂ آبِ لقا آپ کی بات
ہر اثر زیر اثر ہے اس کے
ہم مریضوں کو دوا آپ کی بات
وحشتِ دل میں قرار آپ کاذکر
ظلمتِ جاں میں دیا آپ کی بات
پھر تو ہم خود کو بھی اک شہر لکھیں
ہو اگر آب و ہوا آپ کی بات
اہل دانش کے سبب ابہام اُدھر
اور ادھر چشم کُشا آپ کی بات
کاش ہمیں بھی ہو عطا یہ توقیر
رہے ہونٹوں پہ سدا آپ کی بات