ہر روز شب تنہائی میں فرقت کا جنوں تڑپاتا ہے ۔ محمد علی ظہوری

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 10:05، 28 ستمبر 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: محمد علی ظہوری ==== {{نعت}} ==== ہر روز شبِ تنہائی میں فرقت کا جنوں تڑپاتا ہے دل مجب...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: محمد علی ظہوری

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ہر روز شبِ تنہائی میں فرقت کا جنوں تڑپاتا ہے

دل مجبوری پر روتا ہے جب یاد مدینہ آتا ہے


سجدوں کی کمائی ایک طرف طیبہ کی گدائی ایک طرف

ہر چیز اسے مل جاتی ہے جو در پہ نبی کے جاتا ہے


اک ہو ک اٹھی مرے سینے سے آئے پیغام مدینے سے

چل اٹھ سرکارﷺ بُلاتے ہیں خوش بخت بلایا جاتا ہے


مرا ظرف کہاں تری ذات کہاں، مری فکر کہاں تری بات کہاں

ادنیٰ سا ایک ثنا خواں ہوں یہی نسبت ہے یہی ناتا ہے


ہو خیر ترے میخانے کی ہر میکش ہر پیمانے کی

ساقی تری مست نگاہوں سے ہر پیمانہ بھر جاتا ہے


تری مدحت کام ظہوری کا ترے نام سے نام ظہوری کا

قریہ قریہ، بستی بستی جو تیری نعت سناتا ہے