ہر روز شب تنہائی میں فرقت کا جنوں تڑپاتا ہے ۔ محمد علی ظہوری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Naat Kainaat Muhammad Ali Zahoori Kasuri.jpg

مرکزی صفحہ
اردو نعتیں
پنجابی نعتیں

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہر روز شبِ تنہائی میں فرقت کا جنوں تڑپاتا ہے

دل مجبوری پر روتا ہے جب یاد مدینہ آتا ہے


سجدوں کی کمائی ایک طرف طیبہ کی گدائی ایک طرف

ہر چیز اسے مل جاتی ہے جو در پہ نبی کے جاتا ہے


اک ہو ک اٹھی مرے سینے سے آئے پیغام مدینے سے

چل اٹھ سرکارﷺ بُلاتے ہیں خوش بخت بلایا جاتا ہے


مرا ظرف کہاں تری ذات کہاں، مری فکر کہاں تری بات کہاں

ادنیٰ سا ایک ثنا خواں ہوں یہی نسبت ہے یہی ناتا ہے


ہو خیر ترے میخانے کی ہر میکش ہر پیمانے کی

ساقی تری مست نگاہوں سے ہر پیمانہ بھر جاتا ہے


تری مدحت کام ظہوری کا ترے نام سے نام ظہوری کا

قریہ قریہ، بستی بستی جو تیری نعت سناتا ہے