"کیا ماضی، کیاحال، آئندہ، سب منظر کُھل جائیں ۔ خادم رزمی" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: خادم رزمی برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26 ==== {{نعت}} ==== کیا ماضی،کیاحال،آئندہ...) |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
کیا ماضی،کیاحال،آئندہ،سب منظر کُھل | کیا ماضی،کیاحال،آئندہ،سب منظر کُھل جائیں | ||
ایک نظر سے آپ کی،مجھ پرساتوں درکُھل جائیں | |||
آپ وہ مہر کہ جس کے نور سے ہرظلمت مٹ جائے | |||
آپ وہ اسم کہ جس کی برکت سے پتھر کُھل جائیں | |||
اب | اب تو میں بھی اڑ کرپہنچوں آپ کے دروازے پر مولا! | ||
اب تومجھ پربستہ کے بھی پرکُھل جائیں | |||
پہلے جس کی باتیں سن کردل کھلتے،ملتے تھے | |||
اب تواُس واعظ کے وعظ پہ،سینے،سرکُھل جائیں | |||
اب تو دن کے نام پہ سائیں!اپنوں کی،اپنوں پر | |||
بندوقوں کی باڑھ جو رکتی ہے،خنجر کُھل جائیں | |||
آپ کرم فرمائیں تو ریت میں ڈھلتے اس رزمیؔ پر | |||
پھر سے سبز رُتوں کے مہکے شام و سحر کُھل جائیں | |||
=== مزید دیکھیے === | === مزید دیکھیے === | ||
{{منتخب شاعری }} | {{منتخب شاعری }} |
نسخہ بمطابق 10:32، 1 جنوری 2018ء
شاعر: خادم رزمی
برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کیا ماضی،کیاحال،آئندہ،سب منظر کُھل جائیں
ایک نظر سے آپ کی،مجھ پرساتوں درکُھل جائیں
آپ وہ مہر کہ جس کے نور سے ہرظلمت مٹ جائے
آپ وہ اسم کہ جس کی برکت سے پتھر کُھل جائیں
اب تو میں بھی اڑ کرپہنچوں آپ کے دروازے پر مولا!
اب تومجھ پربستہ کے بھی پرکُھل جائیں
پہلے جس کی باتیں سن کردل کھلتے،ملتے تھے
اب تواُس واعظ کے وعظ پہ،سینے،سرکُھل جائیں
اب تو دن کے نام پہ سائیں!اپنوں کی،اپنوں پر
بندوقوں کی باڑھ جو رکتی ہے،خنجر کُھل جائیں
آپ کرم فرمائیں تو ریت میں ڈھلتے اس رزمیؔ پر
پھر سے سبز رُتوں کے مہکے شام و سحر کُھل جائیں