آپ «کلام رضا میں مناقب صحابہ و امہات المومنین از ڈاکٹر عزیز احسن» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 4: سطر 4:


مضمون نگار : [[ڈاکٹر عزیزؔ احسن۔کراچی]]
مضمون نگار : [[ڈاکٹر عزیزؔ احسن۔کراچی]]


=== کلامِ رضاؔ میں مناقبِ صحابۂ کرام اور امہات المومنین ===
=== کلامِ رضاؔ میں مناقبِ صحابۂ کرام اور امہات المومنین ===
سطر 35: سطر 37:




اللہ تعالیٰ نے سورۂ فاتحہ میں جن انعام یافتگان کا راستہ اختیار کرنے کا داعیہ  پیداکرنے کے لیے، انسانوں کو جو دعا سکھائی ہے ،اس دعا کے جواب میں اگر قیامت تک انعام یافتگان یعنی صدیقین، شہدا اور صالحین جیسے  غیر معصوم ،مثالیہ نمونے(Ideal models) دنیا میں موجود ہی نہ رہیں تو پیروی کا سلسلہ تو ساکت و جامد ہوجائے گا۔اوریوں،  بندے کی طرف سے پانچ وقت کی جانے والی دعا ’’اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ o ‘‘    عملی طور پر بے اثر ہوجائے گی ۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاں قرآنِ پاک کی حفاظت کا بندوبست فرمایا وہیں ، صدیقین، شہدا اور صالحین  کی ہر زمانے میں موجودگی کا بھی اہتمام فرمادیا اور انبیاء کی سچی پیروی کرتے ہوئے زندگی گزارنے والے اصحاب کی محبت امت کے خیر طلب افراد میں ڈال دی ۔
اللہ تعالیٰ نے سورۂ فاتحہ میں جن انعام یافتگان کا راستہ اختیار کرنے کا داعیہ  پیداکرنے کے لیے، انسانوں کو جو دعا سکھائی ہے ،اس دعا کے جواب میں اگر قیامت تک انعام یافتگان یعنی صدیقین، شہدا اور صالحین جیسے  غیر معصوم ،مثالیہ نمونے(Ideal models) دنیا میں موجود ہی نہ رہیں تو پیروی کا سلسلہ تو ساکت و جامد ہوجائے گا۔اوریوں،  بندے کی طرف سے پانچ وقت کی جانے والی دعا ’’اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ o ‘‘    عملی طور پر بے اثر ہوجائے گی ۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہاں قرآنِ پاک کی حفاظت کا بندوبست فرمایا وہیں ، صدیقین، شہدا اور صالحین  کی ہر زمانے میں موجودگی کا بھی اہتمام فرمادیا اور انبیاء کی سچی پیروی کرتے ہوئے زندگی گزارنے والے اصحاب کی محبت امت کے خیر طلب افراد میں ڈال دی ۔




بزرگوں کے [[منقبت | مناقب]] میں شعراء کا اظہار، خالصتاً جذبہء محبت کے تابع ہی ہوتا ہے۔حضورِ اکرم ﷺ نے کامل اتباعِ  نبوی علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام اور مکمل تنفیذِ دین کے لحاظ ہی سے فرمایا تھا ’’خیر الناس قرنی، ثم الذین یلونہم، ثم الذین یلونہم‘‘ (میرے زمانے کے لوگ سب سے اچھے ہیں پھر جو ان کے بعد پھر جو ان کے بعد…پارہ نمبر۱۴، بخاری شریف،جلد دوم، کتاب المناقب، ص۴۲۲ )۔یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ، تابعین کرام اور اتباعِ تابعین سے مزاجاً اور مسلکاً تعلق رکھنے والے لوگ ہی دین کی محکم اقدار کے نفاذ  کے نمونے پیش کرنے کے قابل ہیں اور اسی طبقے میں، نعت و منقبت نگاری کا چرچا بھی زیادہ ہے۔یہ [[منقبت | منقبت نگاری]] در اصل بالواسطہ [[نعت]] ہی ہے ۔
بزرگوں کے [[منقبت | مناقب]] میں شعراء کا اظہار، خالصتاً جذبہء محبت کے تابع ہی ہوتا ہے۔حضورِ اکرم ﷺ نے کامل اتباعِ  نبوی علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام اور مکمل تنفیذِ دین کے لحاظ ہی سے فرمایا تھا ’’خیر الناس قرنی، ثم الذین یلونہم، ثم الذین یلونہم‘‘ (میرے زمانے کے لوگ سب سے اچھے ہیں پھر جو ان کے بعد پھر جو ان کے بعد…پارہ نمبر۱۴، بخاری شریف،جلد دوم، کتاب المناقب، ص۴۲۲ )۔یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ، تابعین کرام اور اتباعِ تابعین سے مزاجاً اور مسلکاً تعلق رکھنے والے لوگ ہی دین کی محکم اقدار کے نفاذ  کے نمونے پیش کرنے کے قابل ہیں اور اسی طبقے میں، نعت و منقبت نگاری کا چرچا بھی زیادہ ہے۔یہ [[منقبت | منقبت نگاری]] در اصل بالواسطہ [[نعت]] ہی ہے ۔




سطر 240: سطر 242:




۹ ہجری میں حضور نبی کریمﷺ نے حج کی فرضیت کے پہلے سال حضرت ابوبکر صدیقؓ کو امیر الحج بناکر روانہ فرمایا تھا اور سورۂ برأت کی ابتدائی آیات کے ابلاغ کے لیے حضرت علیؓ کو مکہ مکرمہ کی طرف بھجوایا تو حضرت ابوبکر صدیقؓ نے حضرت علیؓ سے دریافت فرمایا: امیر ہو یا مامور؟ اس پر حضرت علیؓ نے جواب دیا تھا، ’مامور ہوں۔‘٭۱۲حضرت علیؓ نے ایک لمحے کو بھی خود کو خلافت کا حق دار نہیں سمجھا تھا ورنہ وہ حضرت عباسؓ عمِ رسول اللہﷺ کے اصرار پر یہ نہ فرماتے، ’’بخدا اگر ہم آپﷺ سے اس بابت (خلافت کے) دریافت کریں اور آپﷺ نے ہمیں منع کردیا تو آپﷺ کے بعد ہمیں لوگ کبھی خلیفہ نہ بنائیںگے۔ بخدا میں تو یہ بات آپﷺ سے نہیں پوچھتا۔‘‘٭۱۳
۹ ہجری میں حضور نبی کریمﷺ نے حج کی فرضیت کے پہلے سال حضرت ابوبکر صدیقؓ کو امیر الحج بناکر روانہ فرمایا تھا اور سورۂ برأت کی ابتدائی آیات کے ابلاغ کے لیے حضرت علیؓ کو مکہ مکرمہ کی طرف بھجوایا تو حضرت ابوبکر صدیقؓ نے حضرت علیؓ سے دریافت فرمایا: امیر ہو یا مامور؟ اس پر حضرت علیؓ نے جواب دیا تھا، ’مامور ہوں۔‘٭۱۲حضرت علیؓ نے ایک لمحے کو بھی خود کو خلافت کا حق دار نہیں سمجھا تھا ورنہ وہ حضرت عباسؓ عمِ رسول اللہﷺ کے اصرار پر یہ نہ فرماتے، ’’بخدا اگر ہم آپﷺ سے اس بابت (خلافت کے) دریافت کریں اور آپﷺ نے ہمیں منع کردیا تو آپﷺ کے بعد ہمیں لوگ کبھی خلیفہ نہ بنائیںگے۔ بخدا میں تو یہ بات آپﷺ سے نہیں پوچھتا۔‘‘٭۱۳




براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچہ حسب ذیل ہے: