کرامت علی شہیدی کا نعتیہ قصیدہ ۔ ایک تعارف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


کرامت علی شہیدی کا نعتیہ قصیدہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

از ڈاکٹر سید عامر سہیل

جہان تک نعت کے ہیتی پیمانے کا تعلق ہے تو نعت کسی بھی ہیت میں لکھی جاسکتی ہے۔ شعرا نے (اور خود شہیدی نے) قصیدہ، غزل، رباعی اور مخمس ہیتوں کو چنا ہے اوراِن اصناف کے ہیتی مزاج اور رویوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نعت کہی ہے۔ قصیدہ کی صنف میں نعت کا خاص تہذیبی اور ادبی حوالہ بنتا ہے جو کہ نعت میں سرایت کرجاتا ہے۔ بلند آہنگی، پر شکوہ الفاظ تراکیب و مرکبات اور تشبیہات و استعارات کا خاص انداز نعت کا جزو بن جاتے ہیں۔ اِس طرح غزل کی صنف میں نعت کا مزاج دھیما، پرسوز اور داخلی کیفیات سے معمور ہونے کے ساتھ ساتھ غزل کی مختلف لفظیات کو ساتھ لے کر آئے گا۔ شہیدی کی نعتیہ شاعری میں انہی متنوع رنگوں کی جھلک نظر آئے گی۔ اُن کا نعتیہ قصیدہ، پر شکوہ الفاظ اور بلند آہنگ لہجے کے ساتھ محبت کا والہانہ پن اور عظمت کا احساس لئے ہوئے ہے۔ یہ قصیدہ ۳۳ اشعار پر مشتمل ہے۔ ڈاکٹر ریاض مجید نے اِسے تین حصوں میں تقسیم کرکے نعت کے تین غالب موضوعات سے جوڑ دیا ہے۔ پہلا حصہ حضور اکرمﷺ کے اوصاف و مدح سے عبارت ہے، دوسرے حصے میں شفاعت طلبی کو موضوع بنایا گیا ہے جبکہ تیسرا حصہ شیفتگی و فدائیت کے اظہار پر مشتمل ہے۔<ref> ڈاکٹر ریاض مجید "اُردو میں نعت گوئی" (لاہور، اقبال اکادمی ، اوّل ۱۹۹۰ء) ص ۳۰۴ </ref>

شہیدی کا یہ نعتیہ قصیدہ اُردو نعت گوئی میں نہایت سنجیدہ، باقاعدہ اور فنی حوالے سے نہایت اہم کوشش ہے۔ اِس میں والہانہ پن اور محبت کے جذبات کا جو بے ساختہ پن ہے اُس کی مثالیں بہت کم ملتی ہیں۔ شہیدی نے اِس میں زبان کی صناعی کا استعمال کیا ہے اور خاص لکھنوی اندازِ نظر کو بھی برتنے کی کوشش کی ہے۔ بعض اشعار میں اُن کی یہ شعوری کوشش محسوس بھی ہوتی ہے مگر اِس کے باوجود اکثر اشعار چونکہ ایک وجدانہ حات اور بے خودی کی کیفیت میں لکھے گئے ہیں اِس لئے اِن پر شدید آمد کا احساس ہوتا ہے۔ تراکیب، تشبیہات و استعارات اور سمعی و بصری تمثالیں حسن میں اضافہ کرتے ہیں۔ سید یونس شاہ اِس قصیدے کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ

"اِس قصیدے میں ۳۳ اشعار ہیں جن میں بڑی سادگی سے آرزووں اور تمناوں کا اظہار ہے۔ شاعرانہ صناعی جو لکھنوی شاعری کا طرہ امتیاز ہے اِس قصیدے میں بدرجہ اتم موجود ہے اور قاری معنی کے علاوہ لطف زبان سے محفوظ ہوتا ہے۔"<ref> سید یونس شاہ، "تذکرہ نعت گویانِ اُردو" (ایبٹ آباد، الگیلان پبلیشرِ سن ندارد) ص ۲۷۲ </ref>

اِس نعتیہ قصیدے کے چند اشعار ملاحظہ ہوں

رام پیدا کیا کیا طرفہ بسم اللہ کی مد کا

سر دیواں لکھا ہے میں نے مطلع نعت احمد کا

طلوعِ روشنی جیسے نشاں ہو شہ کی آمد کا

ظہورِ حق کی حجت سے جہاں میں نور احمد کا

اُدھر اللہ سے واصل اِدھر مخلوق میں شامل

خواص اِس برزخِ کبرٰی میں ہے حرفِ مشدّد کا

تمنا ہے درختوں پر ترے روضے کے جا بیٹھیں

قفس جس وقت ٹوٹے طائرِ روحِ مقید کا

خدا منہ چوم لیتا ہے شہیدی کس محبت سے

زباں پر میری جس دم نام آتا ہے محمد کا

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کرامت علی شہیدی اصناف سخن | قصیدہ


حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]