وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں ۔ ظفر علی خان

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 07:19، 9 ستمبر 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: ظفر علی خان ==== {{نعت}} ==== وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں اکِ روز...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: ظفر علی خان

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں

اکِ روز جھلکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں


رحمت کی گھٹائیں پھیل گئیں افلاک کے گنبد گنبد پر

وحدت کی تجلی کو ند گئی آفاق کے سینا زاروں میں


گرارض وسما کی محفل میں لولاک لما کا شور نہ ہو

یہ رنگ نہ ہوں گلزاروں میں یہ نور نہ ہو سیاروں میں


وہ جنس نہیں ایمان جسے لے آئیں دکانِ فلسفہ سے

ڈھونڈے سے ملے گی عاقل کو یہ قرآں کے سیپاروں میں


جس میکدے کی اک بوند سے بھی لب کج کلہوں سے حل نہ ہوا

وہ رازاک کملی والے نے بتلا دیا چند اشاروں میں


ہم حق کے علمبرداروں کا ہے اب بھی نرالا ٹھاٹ وہی

بادل کی گرج تکبیروں میں بجلی کی تڑپ تلواروں میں


ہیں کرنیں اک ہی مشعل کی ابوبکرؓ وعمرؓ، عثمانؓ، علیؐ

ہم مرتبہ ہیں یارانِ نبی کچھ فرق نہیں ان چاروں میں