وہ جن کا انتظار آئے درود ان پر سلام ان پر (سید مرغوب احمد اختؔر الحامدی)
وہ جن کا انتظار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
حبیبِ پروردگار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
شہِ تدلّٰی وقار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
خدائی کے تاجدار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
وہ فخرِ ہر افتخار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
وقارِ جملہ وقار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
علاجِ ہر دلفگار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
قرارِ ہر بےقرار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
وہ روحِ ہر جانِ زار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
وہ جانِ ہر جانثار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
ضعیف کے دستگیر بن کر، یتیم کے سرپرست بن کر
غریب کے غمگسار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
ہے جشنِ میلادِ میرِ کوثر، درِ حرم پر دراز ساغر
صدا بہ لب بادہ خوار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
یہ نور کا فرش اللہ اللہ، زمیں ہے یا عرش اللہ اللہ
جبینِ انوار بار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
حرم ادب سے خمیدہ سر ہے،خدا کا گھر آمنہ کا گھر ہے
وہ کعبہِ افتخار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
ہے سارا علام بہشت خانہ، عروسِ گل پوش ہے زمانہ
وہ رنگ و بودِ کنار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
ہے غرقِ کیف و سرور دنیا، بنی ہے فردوسِ نُور دنیا
وہ عینِ جانِ بہار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
برس رہا ہے کرم کا غازہ، شبابِ ہستی ہے تازہ تازہ
وہ حُسنِ کُن کا نکھار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
جمالِ انسانیت میں اجمل، کمالِ محبوبیت میں اکمل
یگانہِ روزگار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
وہ نُورِ اوّل وہ حُسنِ آخر، وہ مہرِ باطن وہ ماہِ ظاہر
وہ مظہرِ کردگار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
نظامِ ہر دوسرا کے مالک، تمام ملکِ خدا کے مالک
امیرِ با اختیار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر
ہے اوج پر بخت کا ستارا، وہ دیکھ اختؔر ہُوا نظارا
وہ یوسفِ جلوہ گار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر