وہ جن کا انتظار آئے درود ان پر سلام ان پر (سید مرغوب احمد اختؔر الحامدی)

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

وہ جن کا انتظار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر

حبیبِ پروردگار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


شہِ تدلّٰی وقار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر

خدائی کے تاجدار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


وہ فخرِ ہر افتخار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر

وقارِ جملہ وقار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


علاجِ ہر دلفگار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر

قرارِ ہر بےقرار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


وہ روحِ ہر جانِ زار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر

وہ جانِ ہر جانثار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


ضعیف کے دستگیر بن کر، یتیم کے سرپرست بن کر

غریب کے غمگسار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


ہے جشنِ میلادِ میرِ کوثر، درِ حرم پر دراز ساغر

صدا بہ لب بادہ خوار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


یہ نور کا فرش اللہ اللہ، زمیں ہے یا عرش اللہ اللہ

جبینِ انوار بار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


حرم ادب سے خمیدہ سر ہے،خدا کا گھر آمنہ کا گھر ہے

وہ کعبہِ افتخار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


ہے سارا علام بہشت خانہ، عروسِ گل پوش ہے زمانہ

وہ رنگ و بودِ کنار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


ہے غرقِ کیف و سرور دنیا، بنی ہے فردوسِ نُور دنیا

وہ عینِ جانِ بہار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


برس رہا ہے کرم کا غازہ، شبابِ ہستی ہے تازہ تازہ

وہ حُسنِ کُن کا نکھار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


جمالِ انسانیت میں اجمل، کمالِ محبوبیت میں اکمل

یگانہِ روزگار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


وہ نُورِ اوّل وہ حُسنِ آخر، وہ مہرِ باطن وہ ماہِ ظاہر

وہ مظہرِ کردگار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


نظامِ ہر دوسرا کے مالک، تمام ملکِ خدا کے مالک

امیرِ با اختیار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر


ہے اوج پر بخت کا ستارا، وہ دیکھ اختؔر ہُوا نظارا

وہ یوسفِ جلوہ گار آئے ، دُرود اُن پر سلام اُن پر