وہ ابر فیض نعیم بھی ہے، نسیم رحمت شمیم بھی امرچند قیس جالندھری
شاعر: امرچند قیس جالندھری
نعت ِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسہم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
وہ ابر فیض نعیم بھی ہے، نسیم رحمت شمیم بھی ہے
شفیق بھی ہے، خلیق بھی ہے، رحیم بھی ہے کریم بھی ہے
وہ حسن سیرت کا ہے مرقع، جمال حق ہے جمال اس کا
وہ پیکر فطرت معلی، شبیہ خلق عظیم بھی ہے
وہ معنیءحسن آفرینش نظر نواز ہر اہل بینش
حبیب رب جلیل بھی ہے، جمیل بھی، سلیم بھی ہے
وہ حامل و صاحب شریعت، وہ مرشد و ہادیءطریقت
معلم معرفت بھی ہے اور رموز حق کا علیم بھی ہے
اٹھائیں جن سے اذیتیں، پھر انہی کے حق میں دعائیں مانگیں
کسی میں یہ شان حلم بھی ہے اور ایسا کوئی حلیم بھی ہے ؟
بقعہءنور وہ مدینہ، حضور خلوت نشیں ہیں جس میں
نعیم خلد بریں ہے اس میں، وہ رشک خلد نعیم بھی ہے
ہوا جو یثرب سے آرہی ہے، ہر اک کلی کو کھلا رہی ہے
یہی ہوا ہے نسیم رحمت، یہی لطافت شمیم بھی ہے
یہ آپ کے قیس کا ہے ایماں، حضور ہیں رہنمائے انساں
حضور کا جو نہیں ہے قائل، شقی بھی ہے وہ، لئیم بھی ہے