نورِ حق نے اس طرح پیکر سنوارا نور کا ۔ شاکر القادری

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 18:39، 2 جنوری 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: شاکر القادری

مطبوعہ : نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نورِ حق نے اس طرح پیکر سنوارا نور کا

نور گویا بن گیا ہے استعارہ نور کا

ہے کوئی ایسا بشر اس عالمِ امکان میں؟

سر سے پاؤں تک ہو جو اک شاہ پارا نور کا

نور دل ہے، نور سینہ، نور پیکر، نور جاں

نور کا سورہ(۱) ہے گویا استعارا نور کا

جو حجاباتِ خداوندی میں چمکا مدتوں

جالیوں سے دیکھ آیا ہوں وہ تارا نور کا

رات زلفوں کی بلائیں لے کے پیچھے ہٹ گئی(۲)

سانس(۳) لے کر صبح نے صدقہ اتارا نور کا

انشراحِ قلب و سینہ کا بیاں قرآن میں

نور کے دریا میں گویا ہے یہ دھارا نور کا

سرحدِ قوسین سے بھی ماورا معراج میں

بزم ’’او ادنی‘‘ میں چمکا اک ستارا نور کا(۴)

چاند، سورج، کہکشاں، تارے، دھنک اور روشنی

نور کے دریوزہ گر پائیں اتارا نور کا

ایک درِ بے بہا ہے یا ہے قطرہ نور کا

میری پلکوں پر فروزاں ہے جو تارا نور کا

سینہ بریاں، دیدہ گریاں کیجیے مجھ کو عطا

میرے دل پر بھی ہمیشہ ہو اجارا نور کا

اک نگاہِ لطف فرما دیجیے ہم پر حضور

ہم کو بھی درکار ہے بس اک اشارا نور کا

یا رسول اللہ اپنی کاوشیں مقبول ہوں

یہ ’’فروغِ نعت‘‘ بن جائے ادارہ نور کا


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام