آپ «نعت کے منفی عناصر،- ڈاکٹر اشفاق انجم» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 9: سطر 9:
==== نعت میں منفی عناصر ====
==== نعت میں منفی عناصر ====


مذہب اور عقائد پر مبنی شاعری وہ چاہے جس مذہب و زبان سے متعلق ہو، ہمیشہ سے [[غلو]] اور افراط و تفریط کا شکار رہی ہے۔ اردو [[نعت]] و [[منقبت]] بھی اس سے مستثنیٰ نہیں بلکہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اردو میں نعت و منقبت نگاری میں جس قدر بے اعتدالی اور بد احتیاطی کا مظاہرہ کیا گیا ہے شاید ہی کسی اور زبان میں نظر آئے گا۔
مذہب اور عقائد پر مبنی شاعری وہ چاہے جس مذہب و زبان سے متعلق ہو، ہمیشہ سے غلو اور افراط و تفریط کا شکار رہی ہے۔ اردو نعت و منقبت بھی اس سے مستثنیٰ نہیں بلکہ مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اردو میں نعت و منقبت نگاری میں جس قدر بے اعتدالی اور بد احتیاطی کا مظاہرہ کیا گیا ہے شاید ہی کسی اور زبان میں نظر آئے گا۔


دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام اپنے شرعی اصول و ضوابط سے روگردانی کی کسی کو بھی اور کسی بھی حالت میں اجازت نہیں دیتا لیکن معاملہ اس کے بالکل برعکس نظر آتا ہے ۔ اردو [[نعت]] و [[منقبت]] میں کفر و شرک کا اعلانیہ اظہار، ہندوؤں کا ایشور کے اوتار لینے کے نظریئے کو نعوذ باللہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ذات پر بلا خوف و خطر منطبق کرنا اس کی مثالیں ہیں۔ یہی نہیں عیسائیت کا ’’نظریۂ کفارہ‘‘ کو بھی بعض شعراء نے ایک نئے انداز سے اسلام سے جوڑنے کی سعی نامشکور کی ہے۔ ملاحظہ ہو:
دیگر مذاہب کے مقابلے میں اسلام اپنے شرعی اصول و ضوابط سے روگردانی کی کسی کو بھی اور کسی بھی حالت میں اجازت نہیں دیتا لیکن معاملہ اس کے بالکل برعکس نظر آتا ہے ۔ اردو نعت و منقبت میں کفر و شرک کا اعلانیہ اظہار، ہندوؤں کا ایشور کے اوتار لینے کے نظریئے کو نعوذ باللہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ذات پر بلا خوف و خطر منطبق کرنا اس کی مثالیں ہیں۔ یہی نہیں عیسائیت کا ’’نظریۂ کفارہ‘‘ کو بھی بعض شعراء نے ایک نئے انداز سے اسلام سے جوڑنے کی سعی نامشکور کی ہے۔ ملاحظہ ہو:


قیامت میں کافی ہے امت کی خاطر
قیامت میں کافی ہے امت کی خاطر
سطر 23: سطر 23:
مندرجہ بالا شعر میں بھی یہی بات پوشیدہ ہے کہ امت کچھ بھی کرے شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہر حال میں بخشوا لیں گے!!  
مندرجہ بالا شعر میں بھی یہی بات پوشیدہ ہے کہ امت کچھ بھی کرے شافع محشر صلی اللہ علیہ وسلم اسے ہر حال میں بخشوا لیں گے!!  


محترم [[ڈاکٹر معین الدین عقیل]] فرماتے ہیں:
محترم ڈاکٹر معین الدین عقیل فرماتے ہیں:


’’اس میں شک نہیں کہ شاعروں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں اپنے عقیدت مندانہ اور والہانہ جذبات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس صنف میں سیرت کے جستہ جستہ یا جزوی پہلو بھی پیش کئے ہیں، لیکن اسی کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی اپنی جگہ محل نظر ہے کہ اس عمل میں ان میں سے بعض شاعروں سے بے احتیاطی بھی روا رہی ہے۔‘‘
’’اس میں شک نہیں کہ شاعروں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں اپنے عقیدت مندانہ اور والہانہ جذبات بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس صنف میں سیرت کے جستہ جستہ یا جزوی پہلو بھی پیش کئے ہیں، لیکن اسی کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی اپنی جگہ محل نظر ہے کہ اس عمل میں ان میں سے بعض شاعروں سے بے احتیاطی بھی روا رہی ہے۔‘‘
سطر 29: سطر 29:
’’اسی ذیل میں اردو نعت نگاری میں ایک منفی صورت یہ بھی نظر آتی ہے کہ اس میں ہندو عقائد یا ہندوستانی مقامی اثرات بھی کافی در آئے ہیں جو محل نظر ہیں۔‘‘
’’اسی ذیل میں اردو نعت نگاری میں ایک منفی صورت یہ بھی نظر آتی ہے کہ اس میں ہندو عقائد یا ہندوستانی مقامی اثرات بھی کافی در آئے ہیں جو محل نظر ہیں۔‘‘


’’اگرچہ [[غلو]] اور شرک کو بھی مقامی اثر کے تحت شمار کیا جا سکتا ہے مگر ان سے صرفِ نظر کرتے ہوئے کہ یہ [[نعت]] میں صرف اردو زبان میں لکھی گئی نعتوں سے مخصوص نہیں، دیگر زبانوں کی نعتوں میں بھی یہ خیالات و عناصر موجود ہیں۔ یہاں مقامی اثرات کے ذیل میں محض ان اثرات کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے جو دراصل وہ ہندو عقائد و تصورات ہیں جن کو اردو شعراء نے یقیناًاپنی سادگی میں غیر شعوری طور پر اپنی نعتوں کے مضمون کے طور پر باندھا اور اپنے تئیں ایک حسن پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ‘‘
’’اگرچہ غلو اور شرک کو بھی مقامی اثر کے تحت شمار کیا جا سکتا ہے مگر ان سے صرفِ نظر کرتے ہوئے کہ یہ نعت میں صرف اردو زبان میں لکھی گئی نعتوں سے مخصوص نہیں، دیگر زبانوں کی نعتوں میں بھی یہ خیالات و عناصر موجود ہیں۔ یہاں مقامی اثرات کے ذیل میں محض ان اثرات کی جانب اشارہ کیا جا سکتا ہے جو دراصل وہ ہندو عقائد و تصورات ہیں جن کو اردو شعراء نے یقیناًاپنی سادگی میں غیر شعوری طور پر اپنی نعتوں کے مضمون کے طور پر باندھا اور اپنے تئیں ایک حسن پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ‘‘


آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات و شخصیت اور احوال زندگی کے متعلق خلافِ واقعہ، غیر عقلی، معجزاتی، یہاں تک کہ طلسماتی واقعات بھی نظم کئے جانے لگے۔ آغاز میں یہ عمل اور طریقہ ممکن ہے اس خیال و مقصد سے اختیار کیا گیا ہو کہ وہ لوگ جو ہندو دیوتاؤں کے فوق الفطرت کارناموں اور محیرالعقول واقعات کو سن کر ان کے تابع فرمان بن جاتے تھے، آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و فضیلت اُن کے دلوں پر بھی ثبت ہو جائے اور وہ اسلام قبول کر لیں یا اگر مسلمان ہیں تو ہندوؤں کے اثر میں نہ جائیں اور اسلام سے قریب رہیں۔ نورنامے اور شمائل نامے اس تاثیر میں مزید اضافے کا سبب بنے۔ نیت اور مقصد چاہے جتنا بھی مثبت ہو لیکن اس کا ایک منفی نتیجہ بہرحال یہ بھی سامنے ہے کہ متعدد غلط روایات اور حکایات نے جگہ پالی اور عوام ان سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور یہ سب ان میں سے اکثر کے عقیدے کا جزو بھی بن گئے۔‘‘ (1)
آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات و شخصیت اور احوال زندگی کے متعلق خلافِ واقعہ، غیر عقلی، معجزاتی، یہاں تک کہ طلسماتی واقعات بھی نظم کئے جانے لگے۔ آغاز میں یہ عمل اور طریقہ ممکن ہے اس خیال و مقصد سے اختیار کیا گیا ہو کہ وہ لوگ جو ہندو دیوتاؤں کے فوق الفطرت کارناموں اور محیرالعقول واقعات کو سن کر ان کے تابع فرمان بن جاتے تھے، آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت و فضیلت اُن کے دلوں پر بھی ثبت ہو جائے اور وہ اسلام قبول کر لیں یا اگر مسلمان ہیں تو ہندوؤں کے اثر میں نہ جائیں اور اسلام سے قریب رہیں۔ نورنامے اور شمائل نامے اس تاثیر میں مزید اضافے کا سبب بنے۔ نیت اور مقصد چاہے جتنا بھی مثبت ہو لیکن اس کا ایک منفی نتیجہ بہرحال یہ بھی سامنے ہے کہ متعدد غلط روایات اور حکایات نے جگہ پالی اور عوام ان سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور یہ سب ان میں سے اکثر کے عقیدے کا جزو بھی بن گئے۔‘‘ (1)
سطر 171: سطر 171:
یہ بے حد خطرناک نظریہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’مرتبہ شفاعت‘‘ ضرور حاصل ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف ان لوگوں کی سفارش فرمائیں گے جو نیک و متقی، زاہد و مرتاض ہوں گے اور ان کے نیک اعمال میں کچھ کمی رہ گئی ہوگی تو اس کی بھرپائی شفاعت سے ہوگی ناکہ ایسے لوگوں کی شفاعت کی جائے گی جو عاصی ہوں گے اور ان کے سروں پر صغیرہ و کبیرہ گناہوں کا بوجھ لدا ہوگا، ایسے لوگوں کو بخشوانا یا ان کی سفارش کرنا تو دور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں فرمائیں گے۔
یہ بے حد خطرناک نظریہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’مرتبہ شفاعت‘‘ ضرور حاصل ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف ان لوگوں کی سفارش فرمائیں گے جو نیک و متقی، زاہد و مرتاض ہوں گے اور ان کے نیک اعمال میں کچھ کمی رہ گئی ہوگی تو اس کی بھرپائی شفاعت سے ہوگی ناکہ ایسے لوگوں کی شفاعت کی جائے گی جو عاصی ہوں گے اور ان کے سروں پر صغیرہ و کبیرہ گناہوں کا بوجھ لدا ہوگا، ایسے لوگوں کو بخشوانا یا ان کی سفارش کرنا تو دور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف دیکھنا بھی گوارا نہیں فرمائیں گے۔


عقیدے کے بگاڑ میں ایک عنصر اور بھی کارفرما ہے وہ ہے مسلک، فرقہ اور مختلف مکاتب فکر کے نظریات!! شعرائے اردو نے اپنے اپنے مسلکی نظریات یا فکری منہج کو نعت میں پیش کر کے اس کی حرمت و پاکیزگی کو آلودہ کر دیا ہے۔ اہل تشیع بھی [[نعت گوئی]] میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں اور اپنے عقائد و نظریات کی اشاعت سے غافل بھی نہیں ہیں۔ ملاحظہ ہو،
عقیدے کے بگاڑ میں ایک عنصر اور بھی کارفرما ہے وہ ہے مسلک، فرقہ اور مختلف مکاتب فکر کے نظریات!! شعرائے اردو نے اپنے اپنے مسلکی نظریات یا فکری منہج کو نعت میں پیش کر کے اس کی حرمت و پاکیزگی کو آلودہ کر دیا ہے۔ اہل تشیع بھی نعت گوئی میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں اور اپنے عقائد و نظریات کی اشاعت سے غافل بھی نہیں ہیں۔ ملاحظہ ہو،


جانشینئ پیمبر کے سزا تو ہی تو تھا
جانشینئ پیمبر کے سزا تو ہی تو تھا
سطر 287: سطر 287:
بالیقیں حشر میں بس اس کی شفاعت ہو گی
بالیقیں حشر میں بس اس کی شفاعت ہو گی


اگر عقیدت و شفاعت کی یہی صورت حال اور شرط ہے تو پھر غالباً [[کنور مہندر سنگھ بیدی | کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ]] بھی اپنے اس شعر کی بنا پر شفاعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حق دار ٹھہریں گے
اگر عقیدت و شفاعت کی یہی صورت حال اور شرط ہے تو پھر غالباً کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ بھی اپنے اس شعر کی بنا پر شفاعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حق دار ٹھہریں گے


عشق ہو جائے کسی سے کوئی چارہ تو نہیں
عشق ہو جائے کسی سے کوئی چارہ تو نہیں
سطر 293: سطر 293:
صرف مسلم کا محمد پہ اجارہ تو نہیں
صرف مسلم کا محمد پہ اجارہ تو نہیں


ایک سحرؔ ہی کیا [[چندر بھان برہمن]] سے لے کر [[جگن ناتھ آزاد]] اور [[کرشن بہاری نور]] تک غیر مسلم نعت گو شعراء کی ایک نہایت ہی طویل قطار ہے۔ ان کے تعلق سے سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے عقیدت مندوں کا فتویٰ کیا ہوگا!؟
ایک سحرؔ ہی کیا چندر بھان برہمن سے لے کر جگن ناتھ آزاد اور کرشن بہاری نور تک غیر مسلم نعت گو شعراء کی ایک نہایت ہی طویل قطار ہے۔ ان کے تعلق سے سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے عقیدت مندوں کا فتویٰ کیا ہوگا!؟


ہمارے شعراء کی عقیدت و محبت اب جنون کی حد تک پہنچ چکی ہے کہ ’’مدینہ شریف‘‘ اور ’’حب نبیؐ ‘‘ کے آگے قرآن، حدیث، سنت، شریعت اور جنت و رضوان و جبرئیل سبھی کچھ حقیر و بے معنی سے ہوکر رہ گئے ہیں۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے بار بار ذکر فرمایا ہے کہ،
ہمارے شعراء کی عقیدت و محبت اب جنون کی حد تک پہنچ چکی ہے کہ ’’مدینہ شریف‘‘ اور ’’حب نبیؐ ‘‘ کے آگے قرآن، حدیث، سنت، شریعت اور جنت و رضوان و جبرئیل سبھی کچھ حقیر و بے معنی سے ہوکر رہ گئے ہیں۔ قرآن حکیم میں اللہ تعالیٰ نے بار بار ذکر فرمایا ہے کہ،
سطر 357: سطر 357:
چھوڑ دوں گا میں چمن سارے زمانے کیلئے
چھوڑ دوں گا میں چمن سارے زمانے کیلئے


ایک تماشہ اور بھی ہے کہ اللہ کی بنائی ہوئی جنت کی تحقیر و تضحیک کرنے والے شعراء کا یہ حال ہے کہ وہ شداد کی بنائی ہوئی جنت یعنی ’’[[ لفظ ''ارم'' کا استعمال | ارم]]‘‘ کی تمنا کر رہے ہیں،
ایک تماشہ اور بھی ہے کہ اللہ کی بنائی ہوئی جنت کی تحقیر و تضحیک کرنے والے شعراء کا یہ حال ہے کہ وہ شداد کی بنائی ہوئی جنت یعنی ’’ارم‘‘ کی تمنا کر رہے ہیں،


آپ کا شہر بھی کیا خلد سے کم ہے ہم کو
آپ کا شہر بھی کیا خلد سے کم ہے ہم کو
سطر 565: سطر 565:
وہ خدا کی قسم جنتی ہو گیا
وہ خدا کی قسم جنتی ہو گیا


[[نعت]] کا ایک شعبہ ’’[[سراپا نگاری]]‘‘ بھی ہے جس میں شعراء حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سراپا کو بیان کرتے ہیں لیکن میرے مطالعے میں ہے کہ شعراء اس ضمن میں احتیاط سے کام نہیں لیتے یعنی اس تعلق سے وہ عامیانہ زبان استعمال کرتے ہیں یا پھر وہ انداز و اسلوب اختیار کرتے ہیں جو غزل کے محبوب کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرز کو کسی طور مستحسن نہیں کہا جا سکتا۔ اس میں ایک قباحت اور بھی ہے کہ یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قد زیبا، گیسو و رخسار کے ذکر سے آگے نہیں بڑھ پاتے۔
نعت کا ایک شعبہ ’’سراپا نگاری‘‘ بھی ہے جس میں شعراء حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سراپا کو بیان کرتے ہیں لیکن میرے مطالعے میں ہے کہ شعراء اس ضمن میں احتیاط سے کام نہیں لیتے یعنی اس تعلق سے وہ عامیانہ زبان استعمال کرتے ہیں یا پھر وہ انداز و اسلوب اختیار کرتے ہیں جو غزل کے محبوب کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرز کو کسی طور مستحسن نہیں کہا جا سکتا۔ اس میں ایک قباحت اور بھی ہے کہ یہ لوگ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قد زیبا، گیسو و رخسار کے ذکر سے آگے نہیں بڑھ پاتے۔


خواب میں زلف کو مکھڑے سے ہٹا لے آ جا
خواب میں زلف کو مکھڑے سے ہٹا لے آ جا
سطر 610: سطر 610:


’’اگر خوش بختی سے کبھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کا موقع مل جائے تو اس وقت آپ رحمۃ اللعالمین، ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’تو‘‘ سے خطاب کریں گے یا ’’آپ‘‘ سے!؟؟
’’اگر خوش بختی سے کبھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کا موقع مل جائے تو اس وقت آپ رحمۃ اللعالمین، ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’تو‘‘ سے خطاب کریں گے یا ’’آپ‘‘ سے!؟؟


==== حوالاجات ====  
==== حوالاجات ====  
سطر 621: سطر 622:
=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===


[[نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25]] | [[ نعت رنگ ]] | [[ماہنامہ کاروان نعت لاہور | کاروان ِ نعت ]] | [[ سہ ماہی فروغ نعت | فروغ نعت ]]
[[ نعت رنگ ]] | [[ماہنامہ کاروان نعت لاہور | کاروان ِ نعت ]] | [[ سہ ماہی فروغ نعت | فروغ نعت ]]
 


[[سگ مدینہ ]] | [[نعت میں ضمائر کا استعمال]]
[[نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25]]
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)