نعت کی بزمِ ادب میں آج صہبا میں بھی ہوں ۔ صہبا اختر

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 05:49، 24 جولائی 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: صہبا اختر ==== {{نعت}} ==== نعت کی بزمِ ادب میں آج صہبا میں بھی ہوں دست بستہ لفظ بھی...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: صہبا اختر

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت کی بزمِ ادب میں آج صہبا میں بھی ہوں

دست بستہ لفظ بھی ہیں، دست بستہ میں بھی ہوں


میں سمو لایا ہوں شعروں میں بنامِ مصطفٰی ﷺ

روشنی کا وہ سمندر جس کا پیاسا میں بھی ہوں


ایک بے سایہ کا سایہ ساتھ رہتا ہے سدا

ورنہ اپنی ذات کے صحرا میں تنہا میں بھی ہوں


وہ نہ ہوتے تو کہاں ہوتا مِرا اپنا وجود

زندگی یوں ہے کہ اُن کا ایک صدقہ میں بھی ہوں


خاک کے ٹوٹے ہوئے دل جوڑنے والا ہے تُو

سُن اے شیشوں کے مسیحا! دل شکستہ میں بھی ہوں


جب سخن کی داد ملتی ہے سکوتِ عرش سے

تب مجھے محسوس ہوتا ہے کہ گویا میں بھی ہوں!