نطُق ہے ذکرِ رسولؐ رَبِّ اکرم کے لیے ۔ انور جمال

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: انور جمال

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نطُق ہے ذکرِ رسولؐ رَبِّ اکرم کے لیے

ہے زباں دراصل وردِ اسم اعظم کے لیے

جس کی آنکھوں میں بسا ہو کالی کملی کا جمال

اس کے ہاتھ اٹھتے نہیں کمخواب و ریشم کے لیے

آپ ؐ کی ہرسانس آیت لوحِ قلب و ذہن پر

آپؐ کی ہستی صحیفہ ابنِ آدم کے لیے

اے خوشا لمحہ کہ پیشِ روضۂ اقدس ہوں میں

کاش نبضِ وقت ہی رک جائے اک دم کے لیے

رات کے بھیگے لبوں پر ذکرِ صلی اللہ تھا

وقت تھا موزوں حدیثِ نا لۂ غم کے لیے

عرض کی میں نے ادب سے ، اے رسُول ہاشمی

کوئی دارو ، درد کے ناسور کے سَم کے لیے

تشنہ کاموں کے لیے جو قلزمِ انوار تھی

اب ترستی ہے وہ دھرتی عکسِ شبنم کے لیے

عالمِ اسلام ہے محصور چاروں سمت سے

قلبِ مسلم مضطرب ہے امنِ عالم کے لیے

خوف طاری ہے رگ وپے پر مشینی دور کا

نوعِ انساں منتظر ہے ایٹمی بم کے لیے

خون آشامی پہ مائل دشمنانِ دین حق!

مستقل خطرہ بنے ہیں برِّ اعظم کے لیے

دیدنی ہے منظرِ جاں چارہ فرمائے حجاز!

کررہے ہیں زخمِ دل فریاد مرہم کے لیے

کوئی صورت کوئی حل اے رحمت لّلعالمین!

بے نوا افغانیوں کی سوز شِ غم کے لیے

شعر کی صورت جواب آیا مری فریاد کا

بادِ صبح گہہ نے بو سے چشم پُرنم کے لیے

آپ نے شفقت سے فرمایا کہ ، اے انور جمال ؔ

نسخۂ اکسیر ہے یہ طبع برھم کے لیے

’’اتحادِ ملّتِ اسلامیہ کی فکر کر !

قصرِ الّا اللہ کی بنیادِمحکم کے لیے ‘‘


رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25