آپ «نصیر الدین نصیر» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 1: | سطر 1: | ||
==نصیر الدین نصیر== | |||
[[ملف:Naseer ud Deen.jpg]] | |||
پیر نصیر الدین نصیر ایک شاعر ،ادیب ،محقق ،خطیب ،عالم اور صوفی باصفا تھے۔آپ اردو ، فارسی اور پنجابی زبان کے شاعر تھے۔ اس کے علاوه عربی ، ہندی ، پوربی اور سرائیکی زبانوں میں بھی شعر کہے. اسی وجہ سے انہین | |||
"شاعر ہفت زبان" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ | |||
فہرست [غائب کریں] | |||
1 حالات زندگی | |||
2 تصانیف و تالیفات | |||
3 نمونہ اشعار فارسی | |||
4 نمونہ اشعار اردو | |||
5 نمونه اشعار پنجابی | |||
6 نمونہ اشعار عربی | |||
7 نمونہ اشعار پوربی | |||
8 حوالہ جات | |||
حالات زندگی[ترمیم] | |||
آپ پیر غلام معین الدین (المعروف بڑے لالہ جی) کے فرزند ارجمند اور پير مہر علی شاہ کے پڑپوتے تھے۔ آپ کی ولادت 14 نومبر 1949عیسوی میں گولڑه شریف میں ہوئی۔ آپ گولڑہ شریف کی درگاہ کے سجادہ نشین | |||
تھے۔ پیر صاحب کا انتقال 13 فروری 2009ء کو ہوا آپ کا مزار گولڑه شریف میں مرجع خلائق ہے۔[1] | |||
تصانیف و تالیفات[ترمیم] | |||
آغوشِ حیرت(رباعیات فارسی) | آغوشِ حیرت(رباعیات فارسی) | ||
سطر 76: | سطر 79: | ||
کیا ابلیس عالم تھا؟ | کیا ابلیس عالم تھا؟ | ||
نمونہ اشعار فارسی[ترمیم] | |||
اے صاحبِ اسمِ پاک!مَن یـَنصُرُنِی | |||
دل ریشم و سینہ چاک،مَن یـَنصُرُنِی | |||
دستم اگر از فضل نہ گیری ربی | |||
مَن یـَنصُرُنِی سَوَاک!مَن یـَنصُرُنِی[2] | |||
نمونہ اشعار اردو[ترمیم] | |||
دین سے دور ، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں | |||
تیری دہلیز پہ ہوں، سب سے الگ بیٹھا ہوں | |||
ڈھنگ کی بات کہے کوئی ، تو بولوں میں بھی | |||
مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں | |||
بزمِ احباب میں حاصل نہ ہوا چین مجھے | |||
مطمئن دل ہے بہت ، جب سے الگ بیٹھا ہوں | |||
غیر سے دور، مگر اُس کی نگاہوں کے قریں | |||
محفلِ یار میں اس ڈھب سے الگ بیٹھا ہوں | |||
یہی مسلک ہے مرا، اور یہی میرا مقام | |||
آج تک خواہشِ منصب سے الگ بیٹھا ہوں | |||
عمرکرتا ہوں بسر گوشہ ء تنہائی میں | |||
جب سے وہ روٹھ گئے ، تب سے الگ بیٹھا ہوں | |||
میرا انداز نصیر اہلِ جہاں سے ہے جدا | |||
سب میں شامل ہوں ، مگر سب سے الگ بیٹھا ہوں | |||
نمونه اشعار پنجابی[ترمیم] | |||
بے قدراں کج قدر نہ جانی کیتی خوب تسلی ھو | |||
دُنیا دار پجاری زر دے جیویں کُتیاں دے گل ٹلی ھو | |||
بُک بُک اتھرو روسن اکھیاں ویکھ حویلی کلی ھو | |||
کوچ نصیر اساں جد کیتا پے جاسی تھر تھلی ھو | |||
نمونہ اشعار عربی[ترمیم] | |||
یا مدرك احوالي | |||
قد تعلم واللّه ،ما يخطر في بالي | |||
الفخر له جازا | |||
من جاء علٰي بابك، قد نال و قد فازا[3] | |||
نمونہ اشعار پوربی[ترمیم] | |||
ہم کا دِکھائی دیت ہے ایسی رُوپ کی اگیا ساجن ماں | |||
جھونس رہا ہے تن من ہمرا نِیر بھر آئے اَکھین ماں | |||
دُور بھئے ہیں جب سے ساجن آگ لگی ہے تن من ماں | |||
پُورب پچھم اُتر دکھن ڈھونڈ پھری مَیں بن بن ماں | |||
یاد ستاوے پردیسی کی دل لوٹت انگاروں پر | |||
ساتھ پیا ہمرا جب ناہیں اگیا بارو گُلشن ماں | |||
درشن کی پیاسی ہے نجریا ترسِن اکھیاں دیکھن کا | |||
ہم سے رُوٹھے منھ کو چُھپائے بیٹھے ہو کیوں چلمن ماں | |||
اے تہاری آس پہ ساجن سگرے بندھن توڑے ہیں | |||
اپنا کرکے راکھیو موہے آن پڑی ہوں چرنن ماں | |||
چَھٹ جائیں یہ غم کے اندھیرے گھٹ جائیں یہ درد گھنے | |||
چاند سا مکھڑا لے کر تم جو آنکلو مورے آنگن ماں | |||
جیون آگ بگولا ہِردے آس نہ اپنے پاس کوئی | |||
تیرے پریت کی مایا ہے کچھ ، اور نہیں مجھ نِردھن ماں | |||
ڈال گلے میں پیت کی مالا خود ہے نصیر اب متوالا | |||
چتون میںجادو کاجتن ہے رس کے بھرے تورے نینن ماں | |||
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ | |||